کتاب: البیان اسلامی ثقافت نمبر - صفحہ 379
ہنسانے سے دل مردہ ہوجاتا ہے۔ انھی اسباب کی وجہ سے شعر وشاعری کی مذمت کی گئی ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت نقل کرتے ہیں کہ انسان اپنا پیٹ پیپ سے بھرے، یہ اس سے بہتر ہے کہ اشعار سے بھرے۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کے معنی یہ ہیں کہ: شعر جب ذکر اللہ، قرآن کریم کی تلاوت اور علم کے اشتغال پر غالب آجائے، اور اگر شعر مغلوب ہے تو پھر برا نہیں۔ یہی حال لطیفہ گوئی اور مزاح نویسی کا ہے۔ اس کو مستقل پیشہ بنالینا انہماک کی دلیل ہے اور ایسی چیزوں میں غالب انہماک ممنوع ہے،لہٰذا اس کی اجرت وصول کرنا بھی درست نہیں، ازخود کوئی بطور انعام کے دے دے، تو اس کے لینے کی گنجائش ہے۔ (6) دوران مذاق عزت و مرتبہ کا خیال رکھا جائے دوران مذاق لوگوں کے مقام ومرتبہ اور عزت وشرف اور ہیبت وورقار کالحاظ رکھا جائے ۔ کیونکہ صاحب حیثیت ومنزلت افراد کے ساتھ مذاق بسا اوقات دائرہ ادب سے نکل جاتاہے اور بے ادبی کا احتمال ہوتاہے اس لئے ایسے افراد سے مذاق کرنے میں احتیاط برتی جائے ۔ اور دائرہ ٔادب کا خیال رکھاجائے ۔ جیسا کہ بسا اوقات طالب علم استاد سے مذاق کرتاہے تو وہ بھی دائرہ ادب سے نکل جاتاہے اور ایک احترام کا رشتہ قائم رہنا چاہئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "إن من إجلال الله إكرام ذي الشيبة المسلم"[1] اللہ تعالیٰ کی تعظیم میں یہ امر بھی شامل ہے کہ باریش مسلمان کی تکریم کی جائے ۔ امام طاؤس رحمہ اللہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا:’’ عالم کی عزت وتوقیر کرنا سنت ہے‘‘۔ یہ بھی اسلامی آداب میں سے ہے کہ کسی اجنبی سے مذاق کرنے سے اجتناب کیا جائے جس کی طبیعت نفس اور مزاج سے ناآشنائی ہو ۔ کیونکہ اس سے مزاح سے حقارت کے برتاؤ کا پہلو نکلتا ہے۔ سیدنا عمر بن عبد العزیز نے عدی بن ارطاۃ کو لکھاکہ ’’مذاق سے بچو کیونکہ اس سے مروّت جاتی رہتی ہے ‘‘ ۔
[1] رواه أبو داود:كتاب الأدب ,باب في تنزيل الناس منازلهم