کتاب: البیان اسلامی ثقافت نمبر - صفحہ 341
كَاۗفَّةً كَمَا يُقَاتِلُوْنَكُمْ كَاۗفَّةً ۭ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِيْنَ ] (التوبۃ آیت 36) جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اس دن سے اللہ کے نوشتہ کے مطابق اللہ کے ہاں مہینوں کی تعداد بارہ ہی ہے، جن میں چار مہینے حرمت والے ہیں ۔ یہی مستقل ضابطہ ہے۔ لہذا ان مہینوں میں (قتال ناحق سے) اپنے آپ پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے سب مل کر لڑو، جیسے وہ تم سے مل کر لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ پرہیز گاروں کے ساتھ ہے۔ نہایت افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ ایک طرف ہم اسلام کی روشن تعلیمات کی پر نور اور دلبہار حسین وادی سے دور نکل کر جہالت کی تاریکیوں و اندھیروں کے صحراؤں میں بھٹک رہے ہیں تو دوسری طرف ہم مغرب کی سیاہ تہذیب کے رنگوں کی سیاہی سے اپنے دل و دماغ کی روشنی کو مدہم کر چکے ہیں ۔نتیجتاً ہمارے معاشرے کی اکثریت اس بات کا سرے سےاسلامی سال اور اس کے مہینوں کے ناموں کے بارے میں علم ہی نہیں رکھتی چہ جائیکہ کہ تمام تر معاملات میں اسی کو اپنانے کی کوشش کی جائے اور اس کے برعکسعیسائیوں کے سال اور مہینوں کے مطابق ہمارے معاملات گزر رہے ہیں۔ نیو ہیپی ائیر کے نام سے ہر سال کے اختتام پر اکتیس دسمبر اور یکم جنوری کی درمیانی شب کو نئے سال کے آغاز پر جو تہوار کے نام پر پاگل پن کا مظاہرہ ہوتا ہے اسے نیو ہیپی ائیر کہتے ہیں۔ یہ تہوار اور خوشی کم اور کفار کی غلامی، بے حیا اور بے پرواہ ہونے کا اظہار اور علامت زیادہ نظر آتی ہے ۔جس میں شرم و حیا کی تمام حدود کو پھلانگتے ہوئے اور اخلاق و آداب کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے، شور شرابہ، اوٹ پٹانگ حرکتیں، ناچ گانے اچھل کود کرتے ہوئے ،یہ نادان لڑکے اور لڑکیاں آزادانہ اور مخلوط ماحول میں میوزک پر رقص کرتے ہوئے جہالت اور حیوانیت کا ثبوت دیتے نظر آتے ہیں۔ ہیپی نیو ائیرمنانے کے مفاسد: عقل و اخلاق سے ماوراء اس تماشے کے مفاسد اور نقصانات کی بات کریں تو وہ چیدہ چیدہ ذیل میں درج کئے جاتے ہیں۔ پہلانقصان : اس تہوار کے منانے کا پہلا نقصان یہ ہے کہ یہ سراسر کفار مغرب کی ایک لایعنی بھونڈی قسم کی تقلید اور مشابہت ہے بلکہ سمجھ میں نہ آنے والی، فضول حرکتوں میں سے ایک ہے ،جس کے بارے میں محسن ِانسانیت مصلح الامۃ رحمۃ للعالمین نے ارشاد فرمایا تھا کہ کفار کی تقلید اور مشابہت