کتاب: البیان اسلامی ثقافت نمبر - صفحہ 292
ہر انسان کو اپنے ننھیال اور دودھیال سے جبلی طور پر محبت ہوتی ہے۔ ایسے ہی مجھے بھی چک نمبر143گ ب(تحصیل سمندری) سے اور اس کے باسیوں سے بہت محبت ہے، کیونکہ یہ میرا ننھیال ہے۔ بچپن میں سمندری شہر سے اس گاؤں کےــ‘ سائیکل پر ہفتہ میں دوچکر تو لازمی لگتے تھے۔ کبھی کبھی ڈاٹسن ڈالے پر بھی جا نا پڑتا تھا۔ میں تھوڑی دیرگاؤں میں ٹھہر تا اور نانی جان سے مل کر واپس سمندری آ جا تا۔ ایک دفعہ ایسے ہی ڈالے میں بیٹھا‘ واپس آ رہا تھا‘ راستہ میں ایک بے پردہ خاتون سوار ہوئیں۔ ابھی مزید تھوڑا سا سفر کیا تھا کہ ایک لڑکا بھی سواریوں کے ساتھ گاڑی کے پیچھے لٹک گیا۔ ہر سواری کو اپنے سٹاپ نہ گزرجانے کا خوف تھا اور وہ کنڈیکٹر کو اپنا سٹاپ یاد دلا رہے تھے کہ کہیں بھول کر گزار نہ دینا اورہمیں پھر پیچھے کی طرف اپنی منزل تک پہنچنے کیلئے پیدل سفر کرنا پڑے۔ وہ لڑ کا مسلسل ٹکٹکی باندھ کر اس خاتون کو بٹر بٹر اور ٹکر ٹکر دیکھے جا ربا تھا‘ جو ایک لائن میں اپنی سیٹ پر برقعہ پہنےبر اجمان تھی۔
عورت حیران ہو کر دیکھ رہی تھی اور شرمندہ ہو کر چھوئی موئی بنتی چلی جا رہی تھی کہ بد معاش د یدے پھاڑپھارُ کر مجھے کیوں دیکھ رہا ہے۔ لڑ کا تھا کہ اس کے کبھی کبھار غیرت اورحیرت سے اس دیکھنے کو بھی کچھ اور مطلب و معانی پہنا رہا تھا۔ وہ اس کے دیکھنے پر ہلکا سامسکرا دیتا اور کبھی کبھار محبت بھرے نغمے اور اشعار اپنی ہی ترنگ میں آہستہ آہستہ گنگنانے لگتا۔ باقی سوار یاں یہ سب تماشا اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی تھیں مگر مسلسل خاموش تھیں۔ کچھ لوگ آپس میں دبے دبے لفظوں میں ایک دوسرے سے کہہ رہے تھے کہ یہ لڑکا تو اس خاتون کے پیچھے ہاتھ دھو کر ہی پڑ گیا ہے۔ جب ایک سیٹ خالی ہوئی تو لڑ کا فورا ًکو اندر لپکا اور سیٹ پربیٹھ کر اپنے سامنے گھور نے لگا۔ کنڈیکٹر نے یہ منظر دیکھ کر اس سے پوچھا: جو ان کہاں جاؤگے‘ کون سے سٹاپ پر اتاروں تجھے؟ نو جوان نے بغیر عورت کے چہرے سے نظریں ہٹائےکہا جب میر اسٹاپ آ جائے گا تو تجھے بتا دوں گا۔ اب وہ اللہ کی بندی خاتون شر مند گی پریشانی اور پشیمانی کی بنا پر پسینے میں بھیگی چلی جا رہی تھی۔یہ مکر وہ کھیل و تماشا چلتا رہا حتیٰ کہ گو جر ہ موڑکا سٹاپ آیا اور وہ عورت تیزی سے اٹھی تا کہ اپنے سٹاپ پر اتر جائے۔ یہ صورتحال دیکھ کر یہ نوجوان بھی اس کے پیچھے نیچے اتر گیا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے ؟اس لئےکہ خالق کائنات نے عورت کوعورت بننے کا حکم دیا ہے، عورت کا معنی ہی ایسی چیز ہے جو تمام اطراف سے مکمل طور پرڈھانپی گئی ہو اور چھپائی گئی ہو۔ جب چھپائی جا نے والی چیز کو ظاہر کر دیا جائے اور وہ ظاہرکرنے والی بذات خود عورت ہی ہوتو پھر نتیجے تو ایسے ہی نکلیں گے۔اسلام نے عورت کو پردہ کا حکم دیا ہے ۔ اسے حکم دیا ہے کہ وہ اپنی زینت کو چھپا کررکھے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ چہرہ عورت کے زینت والے مقامات میں سے سب سے زیادہ اہم ہے۔