کتاب: البیان اسلامی ثقافت نمبر - صفحہ 28
سے شادی کر لیں‘‘۔ جناب عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا ، اللہ آپ کے اہل ومال میں برکت دے ۔ آپ لوگوں کا بازار کہاں ہے ؟ لوگوں نے انہیں بنو قینقاع کا بازار بتلادیا ۔ وہ واپس آئے تو ان کے پاس کچھ فاضل پنیر اور گھی تھا ۔ اس کے بعد وہ روزانہ جاتے رہے ۔ پھر ایک دن آئے تو اُن پر زردی کا اثر تھا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، یہ کیاہے ؟ انہوں نے کہا میں نے شادی کی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، عورت کو مہر کتنا دیا ہے ؟ بولے ایک نَواۃ ( گھٹلی ) کے ہموزن (یعنی کوئی سوا تولہ ) سونا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انصار ومہاجرین کے درمیان بھائی چارہ قائم کرنا اس امر کی واضح دلیل ہے کہ کوئی بھی معاشرہ مسلمانوں کی باہمی اخوت کے بغیر اسلامی معاشرہ نہیں بن سکتا۔ جب تک ہمارے معاشرے میں قومیت چاہے وہ کسی بھی شکل میں ہو مٹ کر ایک اسلامی اخوت کی لڑی میں پرو نہیں جاتی تب تک اسلامی معاشرے کی تشکیل اور تکمیل ممکن نہیں ۔ بتانِ رنگ و خون کو توڑ کر ملت میں گم ہو جا نہ تورانی رہے باقی نہ ایرانی نہ افغانی اقبال اپنے ان چند اشعار میں ہمیں بہت کچھ سمجھا گئے : یوں تو سید بھی ہو، مرزا بھی ہو، افغان بھی ہو تم سبھی کچھ ہو، بتاؤ مسلمان بھی ہو! 3: اسلامی تعاون کا پیمان : پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلامی بھائی چارے کے قیام کے بعد مدینہ کے باسیوں کے مابین ایک پیمان بھی کرایا جس کے ذریعے ساری جاہلی کشاکش اور قبائلی کشمکش کی بنیاد ڈھادی اور دور جاہلیت کے رسم ورواج کیلئے کوئی گنجائش نہ چھوڑی ۔ یہ عہد وپیمان پندرہ بنیادی دفعات پر مشتمل تھا جسے کتب سیرت میں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے ۔[1] 4: تعمیر معاشرہ میں معنویات کا کردار کسی بھی معاشرے کا ظاہری رُخ درحقیقت ان معنوی کمالات کا پَرتَو ہوتاہے جس سے اس
[1] صحیح بخاری: باب اخاء النبی صلی اللہ علیہ وسلم بین المہاجرین والانصار