کتاب: البیان اسلامی ثقافت نمبر - صفحہ 264
اگر ایک سے زائد ہوں تو ان کو دو تہائی ملے گا۔جوان کے مابین تقسیم ہوگا۔ اگر بہن کا بھائی موجود ہے تو یہ عصبہ بالغیر ہونے کی حیثیت سے وارث بنے گی ۔بھائی کو دو حصے اور بہن کو ایک حصہ مل جائے گا۔ اگر صرف بیٹی موجود ہےیا پوتی موجود ہے تو اس صورت عصبہ میں مع الغیر ہونے کی حیثیت سے باقی ماندہ مال کی وارث بنے گی اور بیٹی یا پوتی کو نصف مال ملے گا۔ اگر میت کا بیٹا یا پوتا ،باپ یا دادا موجود ہے تو ایسی صورت میں سگی بہن محروم ہوجائے گی۔ علاتی بہن (باپ کی طرف سے بہن ) اگر میت کے باپ،دادا اور اولاد موجود نہیں اور نہ ہی سگے بہن بھائی ہیںاور نہ ہی علاتی بھائی (باپ کی طرف سے بھائی ) ہےاور علاتی بہن اکیلی ہے تو اس صورت میں اسے نصف مال ملے گا۔اور اگر ایک سے زائد ہیں تو دو تہائی ملے گاجو کہ ان کے مابین تقسیم ہوگا۔اور اگر سگی بہن موجود ہے تو چھٹا حصہ تکملۃ للثلثین ملے گا۔اور علاتی بہن یا علاتی بھائی کی موجودگی میں یہ عصبہ بالغیر ہونے کی حیثیت سے وارث بنے گی۔ اخیافی بہن (ماں کی طرف سے بہن ) اخیافی بہن اگر اکیلی ہے اور میت کی اولاد اور باپ دادا موجود نہیں تو اسے چھٹا حصہ ملے گا۔اور اگر ایک سے زائد ہیں تو انہیں ایک تہائی حصہ ملے گا۔اور اگر میت کی اولاد یا باپ دادا موجود ہے تو یہ وراثت سے محروم ہوجائیں گی۔ عورت بیوی کی حیثیت سے اگر اولاد موجود نہ ہو تو اسے کل مال سے چوتھا حصہ ملتا ہے۔ اور اگر اولاد موجود ہوتو اسے آٹھواں حصہ ملتا ہے۔(دیکھئے سورۃ النساء : آیت نمبر:12)