کتاب: البیان اسلامی ثقافت نمبر - صفحہ 240
لہٰذا ہر وہ چیز جو انسان کو نقصان پہنچائے وہ حرام ہے ، مثلا سگریٹ نوشی ، نسوار اور گٹکا وغیرہ جو کہ انسانی صحت کے لئے انتہائی مضر ہے ان چیزوں کا استعمال مذکورہ بالا اصول کی روشنی میں حرام ہے ۔
(2)سمندری جانور:
تمام بحری جانور حلال ہیں ، جیسے مچھلی ، جھینگا وغیرہ ۔ اسی طرح بحری جانور اگر مرجائے تو بھی حلال ہے ، البتہ ایسا بحری جانور جو خشکی پر بھی رہتا ہو جیسے کچھوا وغیرہ تو اس کے حوالہ سے اختلاف ہے کہ اگر وہ مر جائے تو کیا وہ حلا ل ہے یا نہیں ؟ احتیاط اسی میں ہے کہ اسے نہ کھایا جائے۔
اسلام میں حرام کردہ مشروبات
ایسے تمام مشروبات جن میں نشہ ہو وہ حرام ہیں ، چاہے کم ہوں یا زیادہ ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ہر نشہ آور چیز حرام ہے ‘‘[1]، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
’’ہر وہ چیز جو زیادہ تعداد میں پی لینے پر نشہ دے تو اس کا کم پینا بھی حرام ہے ‘‘[2]۔
لہٰذا ہر وہ چیز جو نشہ آور ہو وہ حرام ہے۔ ہمارے ہاں ہوٹلوں وغیرہ پر عموما شیشہ پینے کا رواج ہے جو کہ نشہ آور چیز ہے ، اسی طرح سیگریٹ جو کہ تمباکو سے بنا ہے وہ بھی حرام ہے کیونکہ تمباکو کی زیادہ تعداد نشہ آور ہوتی ہے ۔
ہمارے جدید کھانے اور مشروبات
آج کا دور ، جدید دور ہے ، ہر معاملہ میں بہت سی تبدیلیاں آچکی ہیں ، اسی طرح کھانے پینے کے معاملات میں بھی بہت سی تبدیلیاں آچکی ہیں ۔ آج کل زیادہ تر افراد باہر کھانا پسند کرتے ہیں ، گھروں میں جو کھانے پکائے جاتے ہیں ان میں بازاری مصالحوں کا استعمال کیا جاتا ہے ، فاسٹ فوڈ بکثرت کھایا جاتا ہے ، پیک فوڈ بھی گھروں میں استعمال کئے جاتے ہیں ، بچے عموماً بسکٹس ، چپس اور چاکلیٹس وغیرہ کھانا پسند کرتے ہیں۔ مشروبات میں ہم عموماً پیپسی ، کوک اور دیگر مصنوعی مشروبات کا بکثرت استعمال کرتے ہیں ۔
[1] صحیح بخاری: کتاب المغازی، باب بعث ابی موسیٰ و معاذ
[2] سنن ابو داود: کتاب الأشربۃ ، باب النھی عن المسکر