کتاب: البیان اسلامی ثقافت نمبر - صفحہ 20
موجودہ تعلیم مادی حوس پیدا کررہی ہے نہ کہ مہذیب وشائستہ قوم ۔ اس کا نظارہ کرناہے تو ہیپی نیوایئر نائٹ ، یا کرکٹ مقابلے میں جیت کے موقع پر ہمارے یونیورسٹی وکالجز کی نوجوان طبقہ بشمول مرد وزن کی حرکات دیکھ لیجئے خود احساس ہوجائے گاکہ جدید تعلیم سے آراستہ قوم کتنی مہذب وشائستہ ہے ۔ ایک عرصہ پہلے ایک خبر الارمنگ نیوز کے طور پر چلائی گئی کہ گرفتار بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان جیسی سنگین نوعیت کی وارداتوں میں ملوث گرفتار 25 ملزمان پوسٹ گریجویٹ ہیں جن میں مکینیکل انجینئرز اور بی ایس سی کمپیوٹر سائنسرز بھی شامل ہیں یہ تمام ملزمان امیر گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں بھوک، بیروزگاری وغیرہ ان کا مسئلہ نہیں۔ ہمارا شُتر بے مہار مادر پدر آزاد نظام تعلیم ہمیں اور کہاں تک لے جائے گا اور کب تعلیم تعلیم کی مالا جپنے والے صاحبان اقتدار و اختیار کو تعلیم کے تربیتی پہلوئوں کی اہمیت کا احساس و ادراک ہو گا۔ جب سے استعمار نے اسلامی سرزمین پر قدم رکھا ہے اس وقت سے مسلمانوں کو بالعموم اور پاک وہند کے مسلمانوں کو بالخصوصایجوکیشن وار کا سامنا ہے یہ جنگ تعلیم کے ہتھیاروں سے لڑی جا رہی ہے جس میں میڈیا سے لیکر دینی و دنیوی تعلیمی ادارے شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شرح خواندگی کے ساتھ ساتھ شرح جرائم میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ زیرک سامراجی قوتیں جسموں کی قید کی بجائے دل و دماغ اور روحوں کو مقید کرنے کا جال تعلیم کو بنا کر ہمیں شکار کر رہی ہیں۔ آج ہمارا مقصدِ تعلیم نوکری، بزنس یا صرف دنیاوی ترقی ہی رہ گیاہے؟ اور یہ علم ہمیں سانپ بن کرڈس رہاہے؟ ’’ مغربی افکار و نظریات کا چربہ یہ نظام تعلیم ہمیں مایوسیوں میں دھکیل رہا ہے۔ نظریاتی احساس کمتری کا شکار بنا کر ہماری قومی و ملی اقدار کو نگل رہا ہے لہٰذا ہمیں اپنے علم و دانش کے بہترین ماخذ قرآن و سُنت کی روشنی میں اپنے اسلاف کی مدد سے اپنے نظام تعلیم، نصاب تعلیم کو ارفع اعلیٰ پاکیزہ نظریات سے مزین کر کے بامقصد اور اپنی معاشرتی، قومی علمی اقدار اور عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہو گا۔ سرکاری تعلیمی اداروں کی بازپُرس اور کامیاب ادارہ بنانے کے ساتھ نجی تعلیمی اداروں