کتاب: البیان اسلامی ثقافت نمبر - صفحہ 19
جائے ۔ لیکن اسلام نے ہمیں ایسی ثقافت دی ہے جو ایک مثالی ثقافت ہے جو ہر زمانہ اور ہر ماحول سے مطابقت رکھتی ہے ۔ ششم : عالمی ثقافت ہے۔ اسلامی ثقافت کے ابتدائی امتیازات میں ذکر کیا گیاہے کہ یہ ربانی ثقافت ہے جو الٰہ العالمین کی جانب سے متعین کردہ ہے ۔ جس کی مرضی کے بغیر زمین پر پتہ بھی نہیں گرسکتا۔ اس لئے عالم انسانی کی تمام مشکلات کا حل اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے میں پنہا ہے ۔ جو نہ تو کسی خاص ملک ، نہ کسی خاص قوم وقبیلے کی ثقافت سے لیا گیاہے بلکہ رب اللعالمین کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ہے جس کی نظر میں عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر ، سیاہ کو سفید پر اور سفید کو سیاہ پر کوئی فضیلت نہیں الا تقویٰ کی بنیاد پر ۔ لہٰذا اسلامی ثقافت ہی وہ واحد ثقافت ہے جس کے بارے میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ وہ کسی زمانہ یا علاقے سے تعلق نہیں رکھتی اور نہ ہی وہ کسی زمانہ یا علاقے کا اثر قبول کرتی ہے۔ دنیا کا عمومی قاعدہ ہے کہ تہذیبیں آپس میں مل کر ایک دوسرے کا اثر لیتی ہیں لیکن اسلامی ثقافت ایسی نہیں اس کے اصول قواعد اور رہنمائی کے ضابطے چودہ سوسال پہلے بھی وہی تھے اور آج بھی وہی ہیں ۔ لہٰذا اسی بنیاد پر وہ عالمی ثقافت ہے ۔ مغربی ثقافت ایک علاقائی اور قومی ثقافت ہے ،ہندو ثقافت ، چائنی ثقافت یہ سب قومی اور علاقی حدوں تک محدود ہیں جبکہ اسلامی ثقافت ایسی ہے جو ان زماں ومکاں کی حدود سے آزاد ہے جس ملک میں مسلمان پائے جائیں گے وہ اس ثقافت کو اپنائیں گے اور اپنے ماحول سے موافق پائیں گے۔ انہیں وہاں خالص اسلامی ثقافت پر عمل پیرا ہونے میں کوئی پریشانی لاحق نہیں ہوگی ۔ ہماری ثقافت پر اثر انداز ہونے والے بنیادی عوامل 1: تعلیم : تعلیم سے قوموں کے معمار تیار ہوتے ہیں ۔ تعلیمی بنیادوں پر تربیت اور تزکیہ پانے والی قومیں بام عروج کو چھوتی ہیں ۔ مگر ہمارے تعلیمی ماحول کی حالت اب یہ ہوچکی ہےکہ وہاں پڑھنے والا بظاہر مسلم ہوتا ہے لیکن اس کی فکر اور روح غیر مسلموں کی اسیر ہوچکی ہوتی ہے ۔ بقول اقبال : تعلیم کے تیزاب میں ڈال اس کی خود کو ہو جائے جو ملائم تو جدھر چاہئے ادھر موڑ