کتاب: البیان اسلامی ثقافت نمبر - صفحہ 18
بھلائی کی ہے۔ اور ملک میں فساد پیدا کرنے کی کوشش نہ کرو کیونکہ اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
پنجم : ہر دور اور ہر عصر سے مطابقت رکھتی ہے ۔ اسلامی ثقافتی تعلیمات محض زمانہ قدیم سے تعلق نہیں رکھتی ۔ جیسا کہ بعض نام نہاد مسلمان بھی مغرب کی اندھی تقلید میں کہتے ہیں کہ جب ان کے سامنے اسلامی اصول ثقافت وطرز معاشرت پیش کی جائے تو کہتے ہیں کہ آپ ہمیں پتھر کے دور میں دھکیلنا چاہتے ہیں ۔ اور یہ بات کہتے وقت یہ نہیں سوچتے کہ ہمارے اکابر ، اسلاف بلکہ دو جہاں کے سردار جانب محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم اسی دور میں تھے جس دور کو یہ طعن وتشنیع کا نشانہ بناتے ہیں والعیاذ باللہ ۔ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی دور کو سب سے بہترین دور قرار دیا اور فرمایا:
"خير أمتي قرني ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونھم ثم إن بعدكم قوما يشهدون ولا يستشھدون ويخونون ولا يؤتمنون وينذرون ولا يوفون ويظهر فيھم السمن" [1]
یعنی:میری امت میں سب سے بہتر میرا زمانہ ہے، پھر ان لوگوں کا جو ان کے بعد متصل ہوں گے۔ پھر ان لوگوں کا جو ان کے بعد متصل ہوں گے عمران بیان کرتے ہیں کہ مجھے اچھی طرح یاد نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے قرن کے بعد دو مرتبہ قرن فرمایا تھا یا تین مرتبہ۔ پھر ارشاد فرمایا تمہارے بعد کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو بغیر طلب و خواہش کے گواہی دیں گے۔ وہ خیانت کریں گے اور امین نہ بنائے جائیں گے۔ وہ نذر مانیں گے اور اپنی نذر کو پورا نہ کریں گے اور یہ لوگ بہت فربہ ہوں گے۔
ایک سچے مسلمان کو بلاشک وریب اس بات کو تسلیم کرنا چاہئے کہ سب سے بہترین دور میرے پیارے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دور تھا جسے یہ لوگ پتھر سے تعبیر کرتے ہیں ۔ اور وہ دور عقائد ، اخلاق ، اقدار ،عمل، غرض ہر جہت سے اعلیٰ وارفع دور تھا ۔ مگر اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے سے مراد یہ بھی نہیں کہ آپ مٹی کے گھر بنالیں ، مٹکوں میں پانی پینے لگ جائیں ، لکڑی سے آگ جلائیں ۔ یہ مادی چیزیں ہیں اس میں تطور اور ترقی پر اسلام روک نہیں لگاتا الا کہ اس میں کوئی شرعی محظور نہ پایا
[1] صحیح بخاری: 3650