کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 9
پہلا مرحلہ: شخصی اور انفرادی اقدامات
1963ء میں ڈاکٹر احمد نجار رحمہ اللہ کی کاوشوں اور محنتوں سے ایسی امید قائم ہونے لگی کہ مصر کی سرزمین پر اسلامی بینکوں کے قیام کا اولین تجربہ سامنے آیا جوکہ شرعی مضاربہ پر قائم تھا ۔
اس کے علاوہ حیدرآباد دکن ، ملائشیا اور پاکستان میں بھی اس طرح کے انفرادی اور شخصی تجربات کئے گئے ۔ جن کی طرف گزشتہ صفحات میں اشارہ کیا جا چکاہے ۔
دوسرا مرحلہ: حکومتوں کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات
اسلامی بینکاری جب اپنے ابتدائی مراحل میں تھی تو مختلف اسلامی ممالک میں سرکاری رویہ آغاز میں سرد مہری اور غیر جانبداری کا تھا ۔ اور صورت حال یہ تھی حکمرانوں نے یہ طرز اپنایا ہوا تھا کہ بھائی دور سے جائزہ لو اگر کامیاب ہوگیا تواس کا سہرا اپنے سر لے لو ، اور اگر ناکام ہوجائے تو کہہ دوکہ ہم پہلے ہی کہتے تھے کہ یہ نظام نہیں چل سکے گا ۔ بعد ازاں اسلامی حکومتوں نے اس نظام کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اس پر توجہ دی ، اس طرح رفتہ رفتہ یہ کام بڑے پیمانے پر ہونے لگا ۔ جس کے نتیجے میں دو اہم بینک وجود میں آئے ۔
1975(1)ء میں سعودی عرب کے شہر جدہ میں اسلامی ترقیاتی بینک کا قیام ۔
1977(2)ء میں مکۃ المکرمہ میں اسلامی بینکوں کی بین الاقوامی یونین کا قیام عمل میں آیا ۔
تیسرا مرحلہ : بین الاقوامی نوعیت کے اقدامات
یہ مرحلہ اپنی نوعیت اور ماہیت کے اعتبار سے انتہائی اہم مرحلہ ہے کہ جب عالم اسلام کی دیرینہ خواہش تخیلات وتصورات سے نکل کر صفحہ عمل پر منتقل ہوئی اور پوری دنیا کے مختلف ممالک میں اسلامی بینکوں کی برانچیں قائم کردی گئیں ۔ جن میں سے چند ایک درجِ ذیل ہیں۔
♦ دبئی اسلامک بینک : جس کا قیام 1975ء ، میں متحدہ عرب امارات میں عملمیں آیا ۔ یہ بینک پہلا مکمل اسلامی بینک ہے ۔
♦ فیصل بینک ( سعودی عرب ) 1977ء