کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 528
کچھ خدمات(Services) کے حوالہ سے بھی رقم وصول کی جائے اور قیمت کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں ان خدمات کو ختم یا کم یا مؤخر کردینے کی شرط عائد کی جاسکتی ہے۔ (9) مرابحہ میں بینک اسی خریدار کو اپنا وکیل بنانے کے بجائے کسی اور کو اپنا وکیل مقرر کرے۔ (10) مرابحہ میں التورق المنظم کی قباحت سے بچنا نہایت ضروری ہے۔ (11) کسی بھی معاہدہ میں طرفین کی جانب سے کوئی وعدہ نہ کیا جائے ، اور اگر وعدہ یکطرفہ ہو یعنی صرف بینک یا صرف گاہک کی جانب سے تو اس وعدہ کے ایفاء کو قانوناً لازم قرار نہ دیا جائے۔ (12) اجارہ المنتھیہ بالتملیک کے بجائے اسلامی بینک بیع التقسیط یعنی قسطوں پر خرید و فروخت کا فارمولا اختیار کرے تو زیادہ بہتر ہے ۔ اس صورت میں اسلامی بینک چیز کی ملکیت اگرچہ گاہک کو منتقل کرنے کا پابند ہوگا لیکن یہ شرط عائد کی جاسکتی ہے کہ اس چیز کی ملکیت بینک اپنے پاس بطور رہن کے رکھے گا جب تک کہ خریدار چیز کی قیمت مکمل ادا نہ کردے۔بیع التقسیط میں چیز کے تلف ہوجانے یا نقصان کی صورت میں بینک ضامن بھی نہیں ہوگا۔اور بیع التقسیط کےذریعہ اسلامی بینک اجارہ کی دیگر شرعی قباحتوں سے بھی محفو ظ رہ سکتا ہے۔ (13) اسلامی بینک اپنے تمام معاہدات میں کسی بھی طرح شرح سود کو ہر گز بطور معیار مقرر نہ کرے ۔ )14( ایک معاہدہ میں دو معاہدوں کی قباحت سے بہر صور ت بچا جائے۔ (1) کسی بھی معاملے کو محض فروغ مل جانے سےاسکا شرعی جواز ثابت نہیں ہوتا لہذا مروجہ اسلامی بینکوں کے جواز کیلئے یہ دلیل دینا کسی طور بھی صحیح نہیں ۔ (1) سودی قرض کو ختم کرنے کیلئے اور لوگوں کی معاونت کیلئے قرضہ حسنہ کے مواقع میسر کیئے جانے چاہئیں ۔ (2) مدارس دینیہ میں بینکنگ اور معیشت کے معاملات کی تدریس کا اہتمام کیا جانا چاہئے ۔ (3) عوام الناس کی آگاہی کیلئے اسلامی نظام معیشت کی خصوصیات وفوائد سے متعلق ورکشاپس کرائی جائیں۔