کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 525
(3) مشارکہ متناقصہ (Diminishing Musharaka) * یہ ایک معاہدہ میں دو معاہدے ہیں ، یعنی مشارکہ کا معاہدہ پھر اسی معاہدہ میں اس کے تناقص (diminish) کا معاہدہ۔ * بینک کی طرف سے یہ وعدہ لینا کہ گاہک اس چیز میں بینک کے شئیرز اقساط میں بینک سے خریدے گا ، یہ شرط اس مشارکہ میں بینک کے سرمایہ اور منافع کی ضمانت ہے ، اور مشارکہ میں سرمایہ کی ضمانت اس مشارکہ کو سود ی معاملہ میں تبدیل کردیتی ہے۔ * اقساط کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں صدقہ کی شرط دراصل تاخیر میں جرمانہ ہے جو کہ حرام اور سود ہے۔ (3) مرابحہ: مروجہ اسلامی بینکوں کے نظام میں رائج مرابحہ، عام شرعی مرابحہ نہیں بلکہ مرابحہ للآمر بالشراء ہوتا ہے، یعنی گاہک کے مطالبہ پر بینک اس کے لئے مطلوبہ سامان خریدتا ہے اور اپنا منافع متعین کر کے اقساط میں گاہک کو بیچتا ہے۔ مروجہ مرابحہ میں شرعی قباحتیں: * عام شرعی مرابحہ ایک تجارتی معاہدہ ہے جبکہ مروجہ مرابحہ محض تمویل (financing) ہے۔ * بینک خریدار سے وعدہ لیتا ہے کہ جب بینک گاہک کا مطلوبہ سامان خرید لے گا تو گاہک اس سے لازمی یہ سامان خریدے گا۔ یہ وعدہ بذات خود ایک معاہدہ کی صورت اختیار کر جاتا ہے اور پھر اس میں بیع مالایملک کی قباحت آجاتی ہے یعنی ایسی چیز کو بیچنا جس کا وہ مالک نہ ہو۔ * بینک مطلوبہ سامان کی خریداری میں اسی گاہک کو اپنا وکیل بناتا ہے جو کہ صحیح نہیں ہے ، اور یہ قرض دے کر اس پر سود لینے کی صورت بن جاتی ہے۔ * مروجہ مرابحہ میں منافع کا تعین شرح سود سے کیا جاتا ہے جوکہ () یا () کے ذریعہ متعین کی جاتی ہے ۔ منافع میں شرح سودکو معیار مقرر کرنا معاملہ کو مشکوک بناتا ہے ۔ * ادائیگی اقساط میں تاخیر میں صدقہ کی صورت میں جرمانہ دراصل سود ہے۔ * مرابحہ کی بعض صورتوں میں التورق المنظم پایا جاتا ہے جو کہ بالاتفاق حرام اور سودی حیلہ ہے۔