کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 524
جبکہ مضاربہ کے مال کو صرف تجارت میں استعمال کیا جاسکتا ہے اس کے علاوہ کسی اور مقصد میں اس کا استعمال جائزنہیں۔ * ڈیپازیٹر کے سرمائے کو کم ویٹ(Weightage) دینا۔بینک اپنے سرمایہ کو زیادہ ویٹ دیتا ہے جبکہ اس کا سرمایہ ڈیپازٹر کے مجموعی سرمایہ سے بہت کم ہوتا ہے، اور ڈیپازٹر کے سرمایہ کو کم ویٹ دیتا ہے۔ *منافع میں ویٹ (Weightage) دینے کے لئے ڈیپازٹر کے سرمایہ کی کمی بیشی اور مدت کو معیار مقرر کرنا اسے سودی معاملہ کے مشابہ کردیتا ہے۔ * مضاربہ کی ابتدا میں منافع کی تقسیم کے لئے فیصدی تناسب طے نہ کرنا۔ بلکہ مضاربہ شروع ہونے کے ایک مہینہ یا کچھ عرصہ بعد بینک منافع کے فیصدی تناسب کااعلان کرتا ہے۔جبکہ شرعی مضاربہ کے لئے ضروری ہے کہ مضاربہ کی ابتداء سے ہی منافع کا فیصدی تناسب طے کر لیا جائے۔ * رب المال کے اختیارات کو سلب کرنا ۔ بینک کے فارم پر یہ لکھا ہوتا ہے کہ بینک جو بھی منافع طے کرےگا ، صارف کے لئے اس کو قبول کرنا ضروری ہے ، اور وہ اس میں کوئی اعتراض نہیں کر سکتا۔ جب کہ شریعت نے رب المال (ڈیپازٹر) کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ مضارب (بینک) سے یہ پوچھ سکتا ہے کہ اس کا مال کہاں صرف ہورہا ہے ، اسی طرح منافع کی تقسیم کے فیصلہ میں بھی رب المال کا شامل ہونا ضروری ہے ۔ (2) مشارکہ اسلامی بینکوں میں مشارکہ کی بنیاد پر کوئی اکاونٹ نہیں کھولا جاتا ، بلکہ سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے یہ غیر شرعی مشارکہ ہے کیونکہ : * Depositor جو کہ مشارکہ میں فریق ہے اسے بینک کی شراکت کی مالیت کا علم نہیں ہوتا ۔جبکہ اسلامی مشارکہ میں لازم ہوتا ہے کہ فریقین کو ایک دوسرے کے سرمائے کا علم ہونا چاہئے ۔ * مروجہ اسلامی بینکوں میں مشارکہ کی صورت میں ظلم کو رواج دیا جاتا ہے جس کی صورت یہ ہے کہ ڈیپازیٹر کے انفرادی سرمائے کو کم ویٹ دیا جاتا ہے اور بینک اپنے سرمایہ کا ویٹ زیادہ رکھتا ہے ۔