کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 523
رہے اور اس میں جو خامیاں ہیں انہیں دور کیا جائے، خصوصاً ایسی خامیاں جو اسلامی بینکوں اور سودی بینکوں کے درمیانی فرق کو صرف نام کی حد تک ہی برقرار رکھیں اور اسلامی نظام معیشت کی سنہری خصوصیات و فوائد معاشرے تک منتقل نہ ہوسکیں ۔ (2) مروجہ اسلامی بینکنگ میں موجود شرعی قباحتیں شرعی قباحتوں کے بیان میں چند باتیں مد نظر رہیں کہ: * یہ سفارشات ہیں، جو کہ نہایت اختصار کی متقاضی ہیں ، اور اس میں علماء کرام اور بینکار حضرات ہی کو مخاطب کیا گیا ہے جو کہ ان معاہدات کی تفاصیل سے باخبر ہیں اسی لئے ان سفارشات کی تحریر میں اختصار ہی سے کام لیا گیا ہے۔ * ان سفارشات میں مروجہ اسلامی بینکوں کے صرف ان معاملات کا احاطہ اور تجزیہ کیا گیاہے جو اساسی ہیں یا اکثریتی ہیں ، یعنی بینک زیادہ تر وہی معاملات کرتے ہیں ۔ اقلیتی یا ثانوی معاملات کو طوالت کے خدشہ کے پیش نظر ترک کیا گیاہے۔ (1) مضاربہ مروجہ اسلامی بینکوں میں رائج مضاربہ، شرعی مضاربہ کے اصولوں پر پورا نہیں اترتاجس کی بنیادی وجوہات یہ ہیں: •* ڈیپازیٹر جو کہ ربُّ المال ہے اسے اس کے سرمایہ سے جو کاروبار کیا جارہا ہے اعتماد میں نہ لیا جانا ۔ * بینک کا منافع میں یکطرفہ بڑھوتی اور حقوق سے یکطرفہ استفادہ ۔یعنی مجموعی منافع میں اضافہ ہونے کے باوجود رب المال کے منافع میں اسی تناسب سے اضافہ نہ کرنا ، اپنے مضارب ہونے کی حیثیت سے مضارب کے شرعی حقوق سے بھرپور استفادہ کرنا اور ڈپازیٹر کے رب المال ہونے کی حیثیت سے اس کے حقوق کو یکسر نظر انداز کرنا۔ * مضاربہ کے مال کو تجارت کے بجائے صرف تمویل (Financing) میں استعمال کیا جانا۔