کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 497
پانچویں باب :میں جن اموال میں زکوٰۃ واجب ہے ان کو بیان کیا گیا ہے ۔اس باب کے تحت زکوٰۃ کی شروط ، قرض دی ہوئی زکوٰۃ کا حکم ، عورت کے حق مہر کی زکوٰۃ کا حکم ، بیمہ کی زکوٰۃ کا حکم ، بینکوں میں جمع شدہ رقوم کی زکوٰۃ کا حکم جیسے مسائل کو بھی بیان کیا گیا ہے ۔ چھٹا باب: جن اموال میں زکوٰۃ واجب نہیں ان کے بیان پر مشتمل ہے ۔اس باب کے تحت جواہرات کی زکوٰۃ کا حکم ،گدھوں اور خچروں کی زکوٰۃ کا حکم ،پالتو جانوروں کی زکوٰۃ کا حکم ،آلات تجارت کی زکوٰۃ کا حکم وغیرہ کو بیان کیا گیا ہے ۔ ساتواں باب: سونے چاندی کی زکوٰۃ کے حوالے سے ہے ۔اس باب کے تحت زیورات کی زکوٰۃ کا حکم ،کرنسی کی زکوٰۃ کا حکم ،سونے کے قلم ،برتنوں کی زکوٰۃ کا حکم بیان کیا گیا ہے ۔ آٹھواںباب :جانوروں کی زکوٰۃ کے بیان پر مشتمل ہے ۔ نواں باب: تجارتی اموال کی زکوٰۃ کے بیان پر مشتمل ہے ۔ دسویں باب :میں کھیتوں اور پھلوں کی زکوٰۃ کو بیان کیا گیا ہے ۔ گیارھویں باب: میں دفینے اور معدنیات کی زکوٰۃ کا بیان ہے ۔ بارہویں باب :میں زکوٰۃ نکالنے کا بیان ہے کہ اس حوالے سے شریعت نے کیا تعلیمات دی ہیں ۔ تیرھویں باب: میں زکوٰۃ وصول کرنے کے حوالے سے شرعی تعلیمات کا بیان ہے ۔ چودھویں باب: میں زکوٰۃ کے مصارف کو بیان کیا گیا ہے۔ پندرھواں باب: جن لوگوں پر زکوٰۃ کا مال حرام ہے ان کے بیان پر مبنی ہے ۔ سولہویں باب :میں صدقۃ الفطر ، سترھویں باب: میں نفلی صدقہ کا بیان ، اٹھارھویں باب: میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ شریعت نے سوال کرنے سے روکا ہے۔ خلاصہ یہ کہ یہ کتاب زکوٰۃ کے موضوع سے متعلق انتہائی جامع و محقق کتاب ہے ۔جس میں کسی اختلافی موضوع میں اختلاف کی نشاندہی کرتے ہوئے شرعی نصوص کی بناء پر راجح موٴقف کی وضاحت بھی کردی گئی ہے ۔