کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 462
ہوگی، حالانکہ دونوں کے اوصاف میں زمین و آسمان کا فرق ہے ، بازاری اصطلاح میں بس یہ فرق کالعدم ہوچکا ہے اس بنا پر اگر ایک روپیہ کو دو روپیہ کے عوض فروخت کیا جائے تو شرعاً ناجائز ہوگا ، پھر یہ برابری اور مساوات کرنسی نوٹوں کی مقدار اور گنتی کے لحاظ سے نہیں ہوگی ، بلکہ مساوات میں ان نوٹوں کی ظاہری قیمت کا اعتبار کیا جائے گا جو ان پر لکھی ہوتی ہے لہذا سو روپے کے ایک نوٹ کے تبادلہ میں پچاس روپے کے دو نوٹ لئے جا سکتے ہیں کیونکہ ظاہری قیمت کے لحاظ سے پچاس روپے کے دو نوٹوں کی قیمت سو روپے کے ایک نوٹ کے برابر ہے ہاں اگر نوٹ بذات خود بحیثیت مادہ مقصود ہوں تو ان کی ظاہری قیمت مقصود نہیں ہوگی جیسا کہ بعض لوگ مختلف ممالک کے سکے اور کرنسی نوٹ تاریخی یادگار کے طور پر جمع کرتے ہیں ، مثلاً ہمارے ہاں آج کل ایک روپیہ دو روپیہ اور پانچ روپیہ کا نوٹ ختم ہوچکا ہے ، اسی طرح سوراخ والا تانبے کا پیسہ بھی ختم ہوچکا ہے اگر کوئی انہیں نشانی کے طور پر خریدنا چاہے ، اس کا مقصد تبادلہ یا بیع یا ان کے ذریعے کوئی منافع حاصل کرنا نہ ہو تو بظاہر اس قسم کے تبادلہ میں کمی بیشی کی گنجائش نکل سکتی ہے یعنی تانبے کی دھات کا سوراخ والا ایک پیسہ ایک روپیہ سے خریدا جا سکتا ہے لیکن سد باب کے طور پر اس سے بھی گریز کرنا چاہئے اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ نئے نوٹوں کے 500 روپے والا بنڈل 550 روپے میں فروخت کرنا یا اسے خریدنا شرعا حرام اور ناجائز ہے کیونکہ اس میں مساوی جنس کے تبادلہ کا مساوی جنس سے اضافہ کے ساتھ کیا جاتا ہے احادیث میں اسے سود سے تعبیر کیا گیا ہے واللہ اعلم سوال نمبر 9 : کرنسی نوٹ کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟(نسیم احمد ) جواب : کاغذی نوٹ پر کئی ادوار گذرے ہیں ، پہلے اس کے پیچھے مکمل طور پر سونا ہوتا تھا ، پھر ایک ایسا وقت آیا کہ ان کے پیچھے مکمل طور پر تو سونا نہیں ہوتا تھا لیکن ایک مخصوص مقدار میں سونا ہوتا تھا ، پھر ان نوٹوں کو ڈالر سے وابستہ کردیاگیا اور ڈالر سونے سے وابستہ تھا ، 1971 میں امریکہ نے بھی سونا دینے سے انکار کردیا ، اب نوٹ کے پیچھے کوئی چیز نہیں ہے ، نوٹ پر لکھی ہوئی عبارت ’’ حامل ہذا کو اتنے روپے عندالطلب ادا کئے جائیں گے ‘‘ محض بے معنی اور بے حقیقت ہے ، اب یہ نوٹ محض آلہ تبادلہ ہیں ، ایسی صورت حال کے پیش نظر اس کاغذی نوٹ کی کیا حیثیت ہے ،معاشیات کی اصطلاح میں اس کی حسب