کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 461
نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے سے معاونت نہ کرو۔ (المائدہ :2) اس آیت کریمہ کی روشنی میں اگر کوئی نیکی اور تقوی کا کام کرتا ہے تو اس کا دل و جان سے ساتھ دینا چاہئے اور کوئی مسلمان گناہ کا کام کرتا ہے تو اس سے کسی قسم کا تعاون نہیں کرنا چاہئے۔ ہمارے رجحان کے مطابق عمارت تعمیر کرکے سودی کاروبار کرنے والے کو کرایہ پر دینا ایسا ہی ہے جیسا کہ وہ عمارت کسی بدکاری کا اڈا چلانے یا شراب کشید کرنے یا جوا کھیلنے والے کو کرایہ پر دینا ہے کہ ایسا کرنا ایک مسلمان کے شایان شان نہیں ہے جبکہ اہل ایمان کو اللہ کا یہ حکم ہے کہ وہ حلال اور پاکیزہ چیز تناول کریں فرمانِ الٰہی ہے :’’ اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، اگر تم حقیقت میں اللہ ہی کی بندگی کرنے والے ہو تو جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں عطا کی ہیں انہیں بے تکلف کھاؤ اور اللہ کا شکریہ ادا کرو۔ (البقرہ :172) لہٰذا ایک مسلمان کو اس قسم کے کرایہ سے اجتناب کرنا چاہئے۔ سوال نمبر 6 :اسٹیٹ بینک کے ملازمین کرنسی کے نئے نوٹ تبدیل کرنے کے زائد پیسے لیتے ہیں ، کیا شرعی طور پر ایسا کرنا جائز ہے ؟( محمد کفیل ) جواب :ایک ہی ملک کے کرنسی نوٹوں کا تبادلہ مساوات اور برابری کے ساتھ کرنا جائز ہے کیونکہ نئے اور پرانے نوٹوں کی حیثیت و مالیت ایک ہی ہوتی ہے ، اس کے برعکس اگر نئے نوٹوں کا لحاظ رکھتے ہوئے کمی بیشی کے ساتھ کیا جائے تو ایسا کرنا ناجائز اور صریح سود ہے مثلاً 110 روپے کے عوض 100 روپےکے نئے نوٹ لینا ، شرعاً ایسا کرنا درست نہیں ہے کیونکہ یہ ایک ہی جنس کے تبادلے میں کمی بیشی کرنا ہے ، چنانچہ حدیث میں ہے کہ ایک ہی قسم کی کھجوروں کو دوسری قسم کی کھجوروں کے ساتھ اضافہ سے تبادلہ کرنا ممنوع ہے۔[1] چنانچہ جہاں مقدار کا اعتبار ہوتا ہے وہاں دیگر اوصاف (نئے اور پرانے ہونے ) کا اعتبار نہیں کیا جاتا لہذا ایک روپیہ کا سکہ یا نوٹ خواہ وہ کتنا ہی نیا اور چمکدار ہو اس کی قیمت بھی ایک روپیہ رہے گی ، اسی طرح وہ سکہ یا نوٹ خواہ کتنا ہی پرانا اور میلا کچیلا ہوجائے اس کی قیمت بھی ایک روپیہ سے کم نہیں
[1] بخاری : البیوع :2202