کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 459
دوست کیلئے شرعی حکم کیا ہے ؟ کیا وہ اپنی آمدنی والد کی آمدنی سے الگ کرلے یا اسی طرح گھر کا نظام چلاتا رہے۔( محمد ارسلان اکرم ) جواب :ہمارے رجحان کے مطابق بینک کی ملازمت شرعی طور پر جائز نہیں ہے کیونکہ بینک میں سودی کاروبار ہوتا ہے اور سودی کاروبار اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ لڑنے کے مترادف ہے نیز اس قسم کے رزق حرام کے بہت سے نقصانات ہیں ، جن میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ رزق حرام استعمال کرنے والے کی نیکیاں قبول نہیں کرتا ، اگر رزق حلال میں حرام کی آمیزش ہوجائے تو اس سے بھی نیکیاں برباد ہوجاتی ہیں ، جیسا کہ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اگر ایک شخص دس درہم کا کپڑا خریدتا ہے اور اس میں ایک درہم حرام کی کمائی کا شامل کرلیتا ہے اور باقی نو درہم حلال کے ہیں تو اللہ رب العزت اس کے ایک بار کپڑا پہننے سے چالیس دن اس کی کوئی نیکی قبول نہیں کرے گا۔[1] اس حدیث پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ حلال رزق میں حرام کی آمیزش کس قدر خطرناک امر ہے۔پھر غلبہ بھی حلال کو ہے لیکن جس کا تمام سرمایہ حرام کا ہو اور اس کی معیشت کی بنیاد ہی رزق حرام ہو، اس کا کیا انجام ہوگا ؟ غور کیجئے۔ صورت مسئولہ میں ہم آپکے دوست کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ اپنے والد گرامی کو اچھے انداز سے رزق حرام کی سنگینی کے متعلق آگاہ کریں ، اگر وہ شادی شدہ نہیں ہیں تو والدین کے ساتھ ہی رہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ رزق حرام سے بچنے کی کوئی سبیل پیدا فرمائے ، اور اللہ تعالیٰ ضرور کوئی راستہ پیدا فرمائے گا۔ سوال نمبر4 مشین کےٹیکنیکل پرابلم دور کرتا ہے جس کی اسے اجرت ملتی ہے ، اس کام کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ نیز اس کی کمائی کا شرعی حکم بیان کریں ؟ (محمدافضل صاحب ) جواب : بینک اپنے صارفین کو سہولیات فراہم کرتا ہے ، ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہ ایک کارڈ کے ذریعے
[1] مسند احمد :2/98