کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 450
ایک اور حدیث ہے :’’ذخیرہ اندوزی صرف گناہ گار ہی کرتا ہے‘‘ ۔[1] (11)حلال چیز حرام کام کے لئے بیچنا: ایک اصول ’’ سد الذرائع ‘‘ کے تحت حلال اور مباح اشیاء حرام کام کے لئے استعمال نہیں ہوسکتیں اور فقہی قاعدے ’’الوسائل لها حکم المقاصد‘‘ یعنی وسائل کا حکم بھی وہی ہے جو مقاصد کا ہے ۔ حرام کھانے کا انجام : سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے لوگوں اللہ پاک ہے اور پاک ہی کو قبول کرتا ہے اور اللہ نے مومنین کو بھی وہی حکم دیا ہے جو اس نے رسولوں کو دیا اللہ نے فرمایا اے رسولو! تم پاک چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو میں تمہارے عملوں کو جاننے والا ہوں اور فرمایا اے ایمان والو ہم نے جو تم کو پاکیزہ رزق دیا اس میں سے کھاؤ پھر ایسے آدمی کا ذکر فرمایا جو لمبے لمبے سفر کرتا ہے پریشان بال جسم گرد آلود اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف دراز کر کے کہتا ہے اے رب اے رب! حالانکہ اس کا کھانا حرام اور اس کا پہننا حرام اور اس کا لباس حرام اور اس کی غذا حرام تو اس کی دعا کیسے قبول ہو؟۔[2] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے’’جو بھی گوشت کاحصہ (جسم) حرام مال پر نشو نما پاتا ہے وہ جہنم کا حق دار ہے‘‘ ۔[3] اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں حرام سے بچنے کی توفیق عطا فر مائے (آمین) وما توفيقي إلا باللّٰہ وآخر دعونٰا ان الحمد للہ رب العالمین وصلی اللّٰه و سلم علی نبینا محمد و علی آله وصحبه أجمعین
[1] صحيح مسلم:كتاب المساقاة و المزارعة باب تحريم الإحتكار الأقوات [2] صحيح مسلم:كتاب الزكاة،باب قبول الصدقة من الكسب الطيب و تربيتها [3] جامع ترمذی:كتاب الجمعةو باب ما ذكر في فضل الصلوة( قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ)(صحيح لغيره)