کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 447
لوگوں کے لیے ہیں جو ایمان لائے اور قیامت کے دن تو خالصتاً انہی کے لیے ہوں گی۔ ہم اسی طرح اپنی آیات کو صاف صاف بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو علم رکھتے ہیں آپ ان سے کہیے کہ ’’میرے پروردگار نے جو چیزیں حرام کی ہیں وہ یہ ہیں:’’بے حیائی کے کام خواہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ ہوں اور گناہ کےکام ‘‘۔[الاعراف32-33] ان میں وہ تمام اشیاء شامل ہیں جن سے بے حیائی اور فحاشی کو فروغ ملے مثلاً جینز کی پینٹ،اسکرٹس ، شاٹس اور شرٹس اور مختلف قسم کے لباس جن کو پہن کر حیا کو بھی حیا آجائے چنانچہ ایسی تمام فیکٹریاں اور بوتیک، مالز اور فیشن فیسٹیولز(فیشن شو) اور جو ان کی اشتہاری مہم چلاتے ہیں اور ایڈورٹائزنگ کمپنیاں جو اپنے سائن بورڈز سے ان کی تشہیر سےمعاونت کرتے ہیں ان سب کی کمائی حرام ہے جس میں غیر شرعی معاملات ہوں یااللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت پائی جائے ۔ (5)کاروباری خدمات موجودہ دور میں ایسے کاروبار بھی عمل میں آچکے ہیں جو مختلف قسم کی خدمات فراہم کر کے اپنی کمپنیوں کو فعال بنائے ہوئے ہیں جن میں ڈیکوریٹرز،ایکسپو سینٹرز اور پارٹی پلانرز ہوتے ہیں ان کی آمدنی کا بڑا حصہ ایسی تقریبات کی بدولت ہوتا ہے جہاں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو بالائے طاق رکھ کر نفسانی خواہشات کہ پورا کیا جا تاہے جن میں میوزیکل کانسرٹ ،فیشن شوز جیسی محافل کا انعقاد کیا جاتا ہے جن کی حرمت میں کسی قسم کا اختلاف نہیں ہے تو ان کی آمدنی میں بھی کسی قسم کا اختلاف نہیں ہونا چاہئے کہ اگر وہ جان بوجھ کر ایسی تقریبات کےلئے اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں تو انکی آمدنی مطلقا ًحرام ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : {وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ } [المائدة: 2] ترجمہ: ’’اور گناہ ،ظلم اور زیادتی میں مدد نہ کرو‘‘ (6)اپنے کام میں لاپرواہی کرنے والے کی اجرت کا حکم ملازم کی زمہ داری ہے کہ وہ اپنی ملازمت اچھی طرح اور ایمان داری سے نبھائے اگر وہ جان بوجھ کر