کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 446
ایک اور حدیث میں ہے : ’’رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لعنت فرمائی گودنے والی پر اور جس کا (سر) گودا جائے اور بال اکھیڑنے والی پر یعنی پیشانی کے یا منہ کے بال ا کھاڑنے والی پر اور جو دانتوں کو درمیان سے کھولیں خوبصورتی کے لئے اللہ سبحانہ وتعالی کی پیدا کی ہوئی ہئیت کو تبدیل کرنے والیوں پر‘‘۔[1] ان احادیث کی رو سے تمام وہ افعال جن پر شارع علیہ السلام نے لعنت فرمائی ہے یا جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی مخالفت کی جائے وہ پیشے حرام ہیں ۔ (4) ڈریس ڈیزائننگ زیب تن کی زینت محبوب عمل ہے مگر جب اس میں فحاشی کا عنصر شامل ہوجائے یا اس میں کفار کی مشابہت پائی جائے تو یہ بھی معیوب عمل ٹھہرتا ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ’’جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ ان ہی میں سے ہوگا‘‘ جیسا کہ ہمارے معاشرے میں بہت سے ڈریس ڈیزائنرز جو کہ ملکی و غیر ملکی یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرکے ایسے ڈیزائنز تخلیق دیتے ہیں جس میں انسان کی شرم و حیا کا اور اس لباس کی مقصدیت کا جنازہ نکل جاتا ہے اور ایسے لباس کو نیا فیشن اور نیا سٹائل کا نام دے کر مسلمانوں کی ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کو اس انداز سے لعنت کا حق دار ٹھہرایا جاتاہے کہ نہ پہننے والے کو ادراک نہ دیکھنے والے کو احساس۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے : ’’اے بنی آدم! ایسا نہ ہو کہ شیطان تمہیں فتنے میں مبتلا کردے جیسا کہ اس نے تمہارے والدین کو جنت سے نکلوا دیا تھا اور ان سے ان کے لباس اتروا دیئے تھے تاکہ ان کی شرمگاہیں انہیں دکھلا دے۔وہ اور اس کا قبیلہ تمہیں ایسی جگہ سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔ ہم نے شیطانوں کو ان لوگوں کا سرپرست بنادیا ہے جو ایمان نہیں لاتے‘‘۔ [الاعراف:27] ایک اور جگہ فرمایا :’’آپ ان سے پوچھئے کہ’’ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے جو زینت اور کھانے کی پاکیزہ چیزیں پیدا کی ہیں انہیں کس نے حرام کردیا؟‘‘ آپ کہیے کہ یہ چیزیں دنیا کی زندگی میں ان
[1] صحيح بخاری: کتاب اللباس، باب الموصلة.صحیح مسلم کتاب اللباس و الزينة باب تحريم فعل الواصلة.