کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 440
(13)مردار اور حرام جانوروں کی خرید و فروخت ایسا جانور جومردار ہو یا ایسی حالت میں اسے ذبح کیا جائے کہ اس کاخون نہ نکل سکے یا کوئی حرام جانور کو حلال کرکے مارکیٹ میں لا یا جائے یا سور ،کتے اور بلی ، بندر کی بیع بھی حرام ہے اور ان سے حاصل ہونے والی اجرت بھی حرام ہے۔فرمانِ الٰہی ہے: {قُلْ لَّآ اَجِدُ فِيْ مَآ اُوْحِيَ اِلَيَّ مُـحَرَّمًا عَلٰي طَاعِمٍ يَّطْعَمُهٗٓ اِلَّآ اَنْ يَّكُوْنَ مَيْتَةً اَوْ دَمًا مَّسْفُوْحًا اَوْ لَحْمَ خِنْزِيْرٍ فَاِنَّهٗ رِجْسٌ اَوْ فِسْقًا اُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰهِ بِهٖ ۚ } [الأنعام: 145] ترجمہ:’’ آپ کہہ دیجئے جو کچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آئے ان میں تو میں کوئی حرام نہیں پاتا کسی کھانے والے کے لئے جو اس کو کھائے، مگر یہ کہ وہ مردار ہو یا کہ بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو، کیونکہ وہ بالکل ناپاک ہے یا جو شرک کا ذریعہ ہو کر غیر اللہ کے لئے نامزد کر دیا گیا ہو ‘‘۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت وصول کرنے سے منع فرمایا۔[1] اس طرح مردہ اور حرام جانور کی چربی کی خرید و فروخت بھی حرام ہے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مردار کی چربی کے بارے میں کیاحکم ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ وہ حرام ہیں، اللہ یہود پر لعنت کرے جب ان پر جانوروں کی چربی حرام ہوئی تو انہو ں نے اس کو پگھلایا اور بیچ کر اس کی قیمت کھالی ‘‘[2] (14)خون کا معاوضہ لینے کا حکم صحیح بخاری میں سیدنا ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خون کی قیمت لینے سے منع فرمایا ہے‘‘[3]لہٰذا اس حدیث کی بنا پر کسی مسلمان کے لئے خون کا کوئی معاوضہ لینا جائز نہیں۔ بلکہ
[1] صحيح بخاری: کتاب البيوع، باب ثمن الکلب [2] صحيح بخاری:کتاب البيوع ، باب بيع الميتة و الأصنام [3] صحيح بخاری:کتاب البيوع باب ثمن الکلب