کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 439
عشق و معشوقی کی داستانیں اور جھوٹ دھوکہ اور اخلاق سوز مناظر کا غلبہ رہتا ہے جو کہ سراسر شریعت کےمنافی ہیں اسی لئے ان کی کمائی بھی حرام ہے ۔ سینیما ،تھیٹر ، ویڈیو آڈیو سی ڈی سینٹرز، اشتہارات ،کیبل آپریٹنگ وغیرہ اور ان سے منسلک تمام اشیاء اگر ان پر حرام معاملات کا اجراء جاری ہے تو ان کا بھی یہی(حرام کا ) حکم ہے ریڈیو جس میں آجکل ایف ایم () چینلز کی بھر مار ہے جن میں سوائے گانے بجانے اوراللہ کے دین سے دوری کے اسباب کے کچھ نہیں جن میں جوان لڑکوں اور لڑکیوں کےجذبات کو ابھارا جاتا ہے ان سب کاموں کی کمائی اور اجرت جہنم کی آگ ہے اللہ کا فرمان ہے : {اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ ۙ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۭ ؀} [النور: 19] ترجمہ:’’جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں میں بے حیائی ِکی اشاعت ہو ان کے لئے دنیا میں بھی دردناک عذاب ہے اور آخرت میں بھی‘‘۔ نوٹ :واضح رہے کہ کوئی بھی وسیلہ یا ذریعہ یا آلہ بذات خود اچھا یا برا نہیں ہوتا بلکہ اس کا استعمال کے موجب حکم لگتا ہے اور آج کے دور میں چونکہ ان ذرائع کا استعمال 90 فیصد سے زیادہ حرام کاموں کے لئے ہے اس لئے ان وسائل پر یہ چیزیں نشر کرنا ، اس کے لئے اپنا پلیٹ فارم مہیا کرنا ۔ حرمت کے حکم میں آئے گا ۔یہاں اگر ان ہی چینلوں پر تعمیری کام ہو ، ملک و کام کی بہتری کے پروگرام ہوں تو یہ اچھا عمل ہوگا۔ (12)گداگری گداگری ایک مکمل پیشہ کی حیثیت اختیار کرچکا ہے جس کا ایک نیٹ ورک ہوتا ہے جس میں بچوں کو بھی تربیت دے کر مختلف چوراہوں پر پھیلا دیا جاتا ہے جبکہ شارع علیہ السلام نے اس پیشہ کی شدید مذمت کی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :’’جو آدمی لوگوں سے سوال کرتا رہتا ہے قیامت کے دن وہ اس حالت میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت کا ایک ٹکڑا بھی نہیں ہوگا‘‘[1]
[1] بخاری:کتاب الزکاة باب من سأل الناس تکثرا