کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 438
آپ کو معلوم ہے یہ کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا کیا تھی؟ اس نے کہا میں نے زمانہ جاہلیت میں آئندہ ہونے والی بات (کہانت) ایک آدمی کو بتادی تھی حالانکہ میں خود یہ فن نہیں جانتا تھا بلکہ میں نے اسے دھوکہ دیا تھا تو (آج) وہ مجھ سے ملا اور (یہ چیز) اس نے مجھے اسی کے عوض دی ہے اور اسی کو آپ نے کھایا ہے تو ابوبکر نے اپنی انگلی منہ میں ڈال کر پیٹ کی ہر چیز کو قے کر کے نکال دیا۔[1] (10)نجومیت قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :اللہ تعالی نے ستاروں کو آسمان کی زینت ،شیاطین کو مارنے اور بحرو بر میں راہ معلوم کرنے کے لئے تخلیق کیا ہے اور جوشخص ان کے علاوہ کچھ اور سمجھتا ہے وہ خطا(غلطی ) پر ہے اور اس نے ہر قسم کی بھلائی سے خود کو محروم کرلیا اور ایسے امر کا تکلف کیا جس کا اسے کچھ علم نہیں۔[2] حدیث میں آتا ہے :ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " من اقتبس علما من النجوم، اقتبس شعبة من السحر زاد ما زاد "[3] ’’جس نے علمِ نجوم کا کچھ حصہ سیکھا اس نے اسی قدر جادو سیکھا ،جتنا زیادہ سیکھتا جائے اس کی وجہ سے اس کے گناہ میں اتنا ہی اضافہ ہوتا جائے گا ‘‘۔ ایک اور روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘‘جو کوئی بھی کسی نجومی یا کاہن کے پاس جاکر دریافت کرے پھر اس کی تصدیق کرے تو اس نے اس (قرآن) سے کفر کیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا ہے‘‘[4]اسی لئے وہ تمام نصوص جو سحر(جادو) کی حرمت پر دلیل ہیں وہ نجومیت کو بھی حرام ٹھہراتے ہیں اور اس کی اجرت بھی حرام ہے ۔ (11)ٹی وی ، ریڈیو ڈرامہ، اور فلم سازی کا پیشہ ان پیشوں میں چونکہ عریانی ، فحاشی مرد و عورت کا اختلاط اور فیشن کے نت نئے فتنے اور حیا سوز لباس،
[1] صحيح البخاري:باب أيام الجاهلية [2] صحيح بخاري:بدء الخلق ،باب في النجوم [3] سنن ابي داود كتاب الطب باب في النجوم(یہ روایت صحيح ہے) [4] ابو داود: کتاب الطب، باب فی الکاهن