کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 435
امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اہل علم نے مذکورہ آیت سے رقص کی مذمت اور اس کے ارتکاب کی ممانعت کا استدلال لیا ہے ۔ ابو الوفاء بن عقیل فرماتے ہیں : قرآن کریم میں رقص کی صریح ممانعت وارد ہے فرمان باری تعالیٰ ہے: :{وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا}[الإسراء:37] ترجمہ:’’اور زمین پر اکڑ اکڑ کر نہ چل ‘‘ اور رقص سب سے بڑا اترانا ،تکبر اوراکڑنا ہے جس سے شریعت میں منع کیا گیا ہے۔ (7)مصوری و بت سازی و فروشی : مجسمہ سازی اور فوٹو گرافی (تصویر کشی) کا پیشہ آج کل زوروشورسے رائج ہے ،قرآن حکیم میں جن اشیاء کو حرام قرار دیا گیاہے ان میں بت سازی و تصویر سازی کو تیسرا درجہ حاصل ہے جن کی دور جاہلیت میں عبادت کی جاتی تھی چنانچہ شارع حکیم نےاسے مطلقا ًحرام قرار دیا ہے اللہ تعالی کا فرمان ہے : {يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْٓا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ} [المائدة: 90] ترجمہ:’’اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اورانصاب(بت) اور فال نکالنے کے پانسے سب گندی باتیں، شیطانی کام ہیں ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم فلاح یاب ہو‘‘۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :’’ قیامت کے روز سب سے سخت عذاب تصویر بنانے والوں دیا جائے گا ‘‘[1] عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا میرا ذریعہ معاش تصویر کشی ہے میں تصویریں بناتا ہوں ۔ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرما یا میں تمہیں وہی بتاؤنگا جو میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ جو تصویر بنائے گا اسے اللہ تعالی عذاب دے گا کہ وہ اس میں روح پھونک دے لیکن وہ کبھی اس میں روح نہیں پھونک سکے گا ‘‘یہ سن کر اس شخص کا چہرہ متغیر ہوگیا ، ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا کہ اگر تم تصویر بنانا ہی چاہتے ہو تو غیر ذی روح اشیا ء کی
[1] صحیح بخاری: باب عذاب المصورین يوم القيامة ۔صحیح مسلم :باب لا تدخل الملائكة بيتا فيه کلب أو صورة