کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 434
ایک اور حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’مجھے دو بد ترین آوازوں سے منع کیا گیا ہے ایک خوشی کے وقت بانسری اور غم کے وقت نوحہ خوانی سے ‘‘۔[1] چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گلوکاری اور موسیقی کی کمائی اور اجرت سے منع فرمایا ہے ‘‘۔[2] ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے ’’گانا بجانے والی عورتوں کو نہ بیچو نہ خریدو نہ انہیں یہ کام سکھاؤ اور انکی اجرت حرام ہے ‘‘۔[3] ان احادیث کی رو سے تمام قسم کی موسیقی اور موسیقی کے آلات کی تجارت اور اجرت حرام ہے ۔ (6)رقاصی کا پیشہ اللہ تعالی نے جس طرح زنا کو حرام قرار دیا ہے اسی طرح اس کے تمام وسائل کو بھی حرام ٹھہرایا ہے ۔ اللہ تعالی کا حکم ہے : {وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا } [الإسراء: 32] ترجمہ :’’خبردار زنا کے قریب بھی نہ پھٹکنا کیونکہ وہ بڑی بےحیائی ہے اور بہت ہی بری راہ ہے‘‘۔ اس آیت کی رو سے زنا کی طرف لے جانے والے تمام وسائل اور ذرائع بھی حرام ہیں ۔ ایک اور جگہ اللہ تعالی کا فرمان ہے : { وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولٰى} [الأحزاب: 33] ترجمہ:’’اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ سینگھار کا اظہار نہ کرو‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت اور زناکار عورت کی خرچی (اجرت) اور کاہن کی مٹھائی (جو اجرت میں ملی) سے منع فرمایا۔[4] رقص کے حوالے سے فرمان باری تعالیٰ ہے : {وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا}[الإسراء:37]
[1] جامع ترمذي :کتاب الجنائز ،باب ما جاء فی الرخصة فی البکاء [2] شرح السنة 8/23 [3] جامع ترمذي: کتاب البيوع، باب ما جاء فی کراهية المغنيات [4] صحیح بخاری: کتاب البيوع ، باب ثمن الكاهن