کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 433
{اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ ۙ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۭ } [النور: 19] ترجمہ:’’جو لوگ یہ چاہتےہیں کہ ایمان لانے والوں میں بے حیائی کی اشاعت ہو ان کے لئے دنیا میں بھی دردناک عذاب ہے اور آخرت میں بھی‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت اور زناکار عورت کی خرچی (اجرت) اور کاہن کی مٹھائی (جو اجرت میں ملی) سے منع فرمایا۔[1] (5)گانا قوالی ،گلوکاری اور موسیقی فرمانِ باری تعالیٰ ہے :{وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِيْ لَهْوَ الْحَدِيْثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ ڰ وَّيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۭ اُولٰۗىِٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ ۝ وَاِذَا تُتْلٰى عَلَيْهِ اٰيٰتُنَا وَلّٰى مُسْتَكْبِرًا كَاَنْ لَّمْ يَسْمَعْهَا كَاَنَّ فِيْٓ اُذُنَيْهِ وَقْرًا ۚ فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ ۝} [لقمان: 6، 7] ترجمہ:’’اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں ، کہ بےعلمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔جب اس کے سامنے ہماری آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو تکبر کرتا ہوا اس طرح منہ پھیر لیتا ہے گویا اس نے سناہی نہیں گویا کہ اس کے دونوں کانوں میں ڈاٹ لگے ہوئے ہیں ، آپ اسے دردناک عذاب کی خبر سنادیجئے‘‘۔ ابن عباس رضی اللہ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں :لغو باتوں سے مرادگانا بجانا اور طبلہ وغیرہ ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :’’اس امت میں زمین کے اندر دھنسنا ،صورتیں بدلنا اور بہتان بازی پیدا ہوگی کسی نے پوچھا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کب ہوگا ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب گلوکار، گلوکارائیں عام ہوجائینگی اور شرابیں پی جائیں گی ‘‘۔[2]
[1] صحيح بخاری: کتاب البيوع، باب ثمن الکلب [2] ترمذي :کتاب الفتن ،باب ما جاء فی علامة حلول المسخ