کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 42
جواب دےگا کہ:’’ حبست بعدک، محبسا کريها فظيعا‘‘ تمہیں داخل کردیا گیا، مجھے روک دیا گیا، اور بڑا برا روکا گیا، مجھے ایک مقام پر کھڑا کردیا گیا، میرا پسینہ بہنا شروع ہوگیا، اس قدر پسینہ بہا کہ سو اونٹ اگر اس پسینے پر وارد ہوتے تو سارے کے سارے سیراب ہوکر لوٹتے۔
لیکن پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں فرمایا کہ’’زیادہ سرمایہ دار قیامت کے دن خسارے میں ہوں گے اور قلت کا اور قحط کا شکار ہوں گے سوائے اس سرمائے دار کے آپ نے ہاتھ سے اشارہ کرکے فرمایا کہ جو اس طرح کرے مال کو راہ حق میں لٹادے اس مال کا حق ادا کرے تو یہ مال اس کے لئے بہت زیادہ عافیت اور کامیابی کا سبب بن جائے گا‘‘۔ عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو تقریبا سات مواقع پر نبی علیہ السلام نے انفاق مال کی بنا پر جنت کی بشارت دی ۔اور ہم دنیا میں اپنے اعمال میں اور آخرت اور دنیا کے اعمال میں ایک توازن اور اعتدال پیدا کریں ۔اور دنیا سے محض ایک واجبی سا تعلق ہو ۔جیسا اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے اور صحابہ کرام ، سلف صالحین کی سیرت سے ہمارے سامنے آتا ہے ۔ اور اصل محنت آخرت کے حصو ل اپنے پروردگار سے تعلق قائم کرنے کے لئے ہو ، تقوی کی صورت میں ہو ۔ اللہ تعالی ہمیں اس کی توفیق عطا فرما دے ۔
وصلی اللّٰه و سلم علی نبینا محمد و علی آلہ وصحبہ أجمعین