کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 393
حرام قرار دیا ہے ، یہی نہیں بلکہ اسلام نے تو کسی بھی حرام شے کو بذریعہ حیلہ حلال کرنے کی سختی سے مذمت کی ہے اور اس طرح کے کسی بھی فعل کو حرام ٹھہرایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہودیوں پر گائے کی چربی حرام کی تھی مگر انہوں نے اسے حلال کرنے کیلئے یہ حیلہ رچا کہ چربی کو پگھلا کر بیچتے پھر اس کی قیمت استعمال کرتے۔ چنانچہ جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ قاتل اللّٰه اليهود ، إن اللّٰه لما حرم عليهم شحومها ، جملوه ثم باعوه وأكلوا ثمنه‘‘ [1] ترجمہ’’ اللہ تعالیٰ ان یہودیوں کو غارت کرے جب اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی کو حرام کیا تو انہوں نے اسے پگھلایا پھر بیچا اور اس کی قیمت کھائی ‘‘۔ عصر ِحاضر میں سودکو بذریعہ حیلہ سازی حلال کرنے کی تفصیل سے قبل حیلہ کی تعریف اور اس کا مفہوم جانناضروری ہے۔ لغوی تعریف : ’’حِيَلْ‘‘حیلہ کی جمع ہے ،جس کے معنی’’ مہارت ،چالاکی ،باریکی سے کوئی کام انجام دینا ‘‘۔[2] اصطلاحی تعریف : شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’لغت میں باریک بینی سے کسی کام کو انجام دینا حیلہ کہلاتا ہے۔ جبکہ اصطلاح دین میں اس لفظ کا استعمال مہارت اور چالاکی کے ساتھ اپنے غرض و مقصد کو پالینے کے معنی میں کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔’’اس فعل کا ارتکاب نہ کرنا جس کا ارتکاب یہودیوں نے کیا کہ اللہ تعالی کی حرام کردہ چیزوں کو حیلوں کے ذریعے حلال کرلو ‘‘۔[3]
[1] صحيح بخاري: كتاب البيوع ، باب البيع الميتة و الأصنام،حديث رقم :2236 صحيح مسلم : كتاب المساقاة، باب تحريم بيع الخمر و الميتة الخنزير والأصنام ،حدیث رقم 4026 [2] لسان العرب 1/185 [3] رواه ابن بطة فی کتابه ’’إبطال الحيل ‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس سند کو حسن قرار دیا ہے دیکھئے مجموع الفتاویٰ 29/29