کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 39
آسمان و زمین کا توازن تو عدل پر قائم ہے جب معاملہ ظلم پر پہنچ جائے گا اور یہ نوبت آجائے گی پھر تمہاری حالت اورکیفیت کیا ہو گی ؟ اس وقت کے آنے سے پہلے پہلے تم عبادت کرلو اور عمل صالح کرلو ۔ (4) ’’وقطيعة الرحم‘‘ ۔ قطع رحمی بھی علامات قیامت میں سے ہے کہ جب دیکھو گے ہر گھر میں تقریبا رشتے داروں میں ایک فساد برپا ہو چکا ہے ۔ (5) ’’ نشع يتخذون القرآن مزامير‘‘۔ نوجوانوں کی ایک نئی نسل پیدا ہوگی جو قرآن کو باجا اورگانا بنائیں گے۔ ’’يقدمون أحدهم‘‘۔ اور لوگ ان میں سے کسی ایک کو کھڑا کریں گے ، آگے بڑھائیں گے۔ ’’لکي يغنيهم‘‘ تاکہ وہ ان کو گا گا کر سنائے ۔’’و إن کان أقلهم فقها‘‘۔ حالانکہ وہ علمی اعتبار سے انتہائی کم ہو گا۔ اس کا کوئی مقام نہیں مگر اس کو آگے بڑھایا جائے گا ۔ صرف اس کا ترنم سننے کیلئے اس کوآگے بڑھایا جائے گا فرمایا جب تم اس قسم کے نوجوان دیکھو تو یہ بھی علامات قیامت میں سے ہیں۔یہ وہ علامتیں ہیں جن کا ہم بخوبی مشاہدہ کر رہے ہیں ، اور ان سب کی بنیاد حبِ دنیا ہے ۔ (6) اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی، جب تک عورتیں مردوں کے ساتھ تجارتوں میں شریک نہ ہوں۔ لوگ حرام چیزوں کے نام بدل کر اس کو حلال کرلیں گے شراب کا نام شربت اور نبیذ ، رشوت ہدیہ بن جائے گی، یہ سب کچھ ہو رہا ہے اور ہمارے سامنے ہی ہو رہا ہے، یہ علامات قیامت میں سے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی اس زندگی میں غور و فکر کریں دنیا کے ساتھ تعلق ہو مگر ایک واجبی تعلق، فتنوں اور آزمائشوں کا دور ہے۔ عقبہ بن عامر نے اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ’’ماالنجاة يارسول اللّٰه !‘‘ اے اللہ کے رسول نجات کیسے ہوگی ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ’’أمسک عليک لسانک‘‘، اپنی زبان کو کنٹرول میں رکھنا،:’’ وابک علی خطيئتک ‘‘ اور اپنے گناہوں پر رونے بیٹھ جاؤ،اور:’’وليسعک بيتک‘‘ اور کوشش کرو کہ تمہارے گھر کی چاردیواری تمہارے لئے کشادہ ہو۔‘‘[1]اپنے گھر میں زیادہ محصور ہوجاؤ،اورباہر سے ایک واجبی تعلق ہونا چاہئے ، لوگوں کے ساتھ، اہل دنیا کے ساتھ،دنیاوی امور کے ساتھ وہ بھی انجام دو لیکن زیادہ وقت اپنے گھر میں اللہ کا ذکر کرتے ہوئے اپنے گناہوں پر روتے
[1] ترمذى:باب ما جاء حفظ اللسان، حدیث نمبر : 2406