کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 37
حرص بڑھے گی ،توں توں یہ چیز علامات قیامت میں داخل ہوتی جائے گی ،اور پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قیامت کی علامتوں میں ذکر کیا ہے ۔کہ مال کا کسب ،مال کاخرچ اور مال کی محبت ،یہ سارے امور اور مال کے تعلق سے فخر کرنا اترانا ان سارے امور کو علامات قیامت میں شمار کیا گیا ہے ۔حدیث جبرئیل جس میں ہمارے سامنے دین اسلام کے قواعد بیان کئےگئے ہیں ۔ اس میں جبریل امین کا ایک سوال یہ تھا کہ ’’متی الساعة يا رسول اللّٰه ‘‘ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بتائیے قیامت کب آئےگی ؟ آپ نے فرمایا کہ اس قیامت کا علم جتنا تجھے ہے مجھے اس سے زیادہ نہیں ہے ۔تو جبرئیل امین نے سوال کیا: ’’فاخبرنی عن أماراتها؟‘‘ تو پھر قیامت کی نشانیاں بتادیجئے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند نشانیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے فرمایا:’’ان تلد الأمة ربتها وأن تری الحفاة العراة الرعاء الشاء يتطاولون في البنيان‘‘۔[1]قیامت کی علامتیں یہ ہیں کہ لونڈی اپنی مالکن کو جنے گی۔اشارہ لونڈیوں کی کثرت کی طرف ہے اور یہ بھی ایک مال کی کثرت کی بنیاد ہے حتی کہ جو اولاد پیدا ہو گی وہ اس لونڈی کی ظاہر ہے کہ مالکن ہی ہو گی کیونکہ جس عمل کے نتیجے میں وہ اولاد پیدا ہو رہی ہے وہ لونڈی کا سردار اور لونڈی کا آقا ہے ۔ تو کثرت مال کی یہ ایک نشاندہی کی ۔دوسری چیز آپ نے یہ ارشاد فرمائی کہ تم دیکھو گے بکریوں کے چرواہے اور ننگے پاؤں گھومنے والے بڑی بڑی بلڈنگیں بنا کے فخر کریں گے تو ان کے فخرواترانے کا سبب جو ہے یہی دنیا کا مال ہو گا ۔’’ان اکرمکم عنداللّٰه اتقاکم‘‘[الحجرات:13]۔جو اللہ کے نزدیک تکریم کی اساس ہے وہ تقوی اور پرہیز گاری اور تعلق باللہ ہے اس کو فراموش کردیں گے اور یہ بلند و بالا عمارتیں ،یہ ان کا فخر و مباھات کا سبب بن جائے گا ۔حتی کہ بعض لوگوں کا یہ فخر مساجد کے ساتھ بھی مربوط ہو گا ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’لاتقوم الساعة حتی يتباهى الناس في المساجد ‘‘[2]اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہو گی جب تک یہ حالات پیدا نہ ہو جائیں کہ لوگ مساجد میں فخر کریں۔ کہ میری مسجد کا مینار سب سے اونچا ہے اور میری مسجد میں زیادہ ملمع سازی ہے اور فلاں کی مسجد میں کم ہے ان چیزوں کو ذکر کر کے مساجد جو عبادت کے مراکز ہیں جہاں سادگی مطلوب ہے لوگ اس میں فخر کریں گے اور یہ فخر بھی اس مال سے محبت کی بنیاد پر
[1] صحيح بخارى: كتاب الإيمان:حدیث : 49 و مسلم ، حدیث نمبر100 [2] سنننسائى ، سنن ابن ماجة: باب تشید المساجد، حدیث نمبر739، علامہ البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔