کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 36
حدیث ہے کہ’’ خلق آدم سے لیکر قیامت تک کی آخری دیواروں تک سب سے بڑا فتنہ دجال کا فتنہ ہے اس سے بڑا فتنہ کوئی نہیں۔‘‘[1]اس فتنے کی یلغار کس راستے سے ہو گی ؟ فتنہ دجال اتنا خطرناک کیوں ہے؟ یہ آزمائش اتنی شدید کیوں ہے ؟اس لئے کہ اس فتنے کی جو بنیادیں ہیں اور جو اساسیں ہیں وہ مال ہی ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے2 :’’ دجال کی آمد سے قبل جو تین سال ہوں گے ۔وہ تین سال اقتصادی اعتبارسے انتہائی تنگی کے سال ہوں گےفرمایا:’’تحبس السماءثلث قطرها والأرض ثلث نباتها‘‘۔ ان پہلے تین سالوں میں سے پہلے سال آسمان اپنی ایک تہائی بارش روک لے گا اور زمین اپنی ایک تہائی فصل روک لے گی ۔دوسرے سال میں آسمان اپنی دو تہائی بارش روک لے گا ۔اور زمین اپنی دو تہائی فصل روک لے گی ۔اور تیسرے سال آسمان اپنی پوری بارش روک لے گا ۔ایک قطرہ بھی نہیں برسے گا جبکہ زمین اپنی پوری فصل یہ پھل اور یہ سبزیاں اور یہ اناج یہ سب روک لے گی اور ایک دانہ بھی پیدا نہیں ہوگا ۔ یہ تین سال دجال کی آمد سے قبل ،اور اس کا ظہور بھی علی جہل الناس ہو گا لوگوں کی جہالت عام ہو گی اور یہ اقتصادی مار الگ ۔ اور دجال جب آئے گا تو اشاروں سے بارش برسائے گا ، اشاروں سے فصلیں اگائے گا اور لوگوں کے امتحان کے لئے اس کے ساتھ ایک عجیب اقتصادی طاقت ہو گی ۔ دجال ایک کڑی آزمائش اس لئے ہے کہ وہ فتنہ مال لے کر آئے گا یوں بندوں کا امتحان ہو گا اور بہت بندے اس میں ناکام ہو ں گے۔ حالانکہ ناکامی کی وجہ نظر نہیں آتی ۔کیونکہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے دجال کی دو علامتیں نوٹ کرلو۔ ایک یہ کہ وہ ایک آنکھ سے کانا ہو گا دوسرا اس کے ماتھے پر کافر لکھا ہو گا[2]۔تو یہ دو چیزیں کسی استدلال یا بحث کی محتا ج نہیں یہ تو سامنے دکھائی دے رہیں ہوں گی ۔ایک آنکھ سے کانا سامنے دکھائی دے رہا ہوگا اس کے ماتھے پر کافر لکھا ہوا ہوگالیکن پھر بھی زیادہ لوگ اس کے حلقے میں شامل ہو جائیں گے ۔اور بہت کم لوگ ہوںگے جو اس فتنے سے بچ سکیں گے ۔اسی فتنہ مال سے وہ لوگوں کو گمراہ کرے گا ۔ لوگ اس کے حلقے میں شامل ہوں گے ۔ پھر کیوں ہم اس مال کی حرص لیکر بیٹھے ہیں ؟جو سراسر ہمارے لئے ایک آزمائش ہے ۔اور جوں جوں یہ
[1] سنن ابن ماجة:كتاب الفتن : حدیث نمبر :957 2 ايضا [2] صحيح بخارى: كتاب الفتن ، حدیث : 2018