کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 353
ان تحائف سے مراد وہ تحائف ہیں جو کمپنیاں ، سپر مارکیٹس ، شاپنگ مالز صارفین میں سیمپل کی غرض سے تقسیم کرتے ہیں یا اس غرض سے تقسیم کرتے ہیں کہ ان کی پروڈکٹس کو فروغ ملے ۔ لوگ اس کا تجربہ کریں استعمال کریں ۔پھر خریدیں ۔[1] مارکیٹنگ میں دئے جانے والے تحائف کی جملہ صورتوں کا شرعی جائزہ تحفہ تحائف کو اگر باعتبار اصل دیکھا جائے تو شریعت میں یہ نہ صرف جائز بلکہ احسان واکرام پر مبنی عمل ہے شریعت نے ہدیہ دینے کی ترغیب بھی دی اور اسے محبت والفت کے فروغ کا باعث بتایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : تهادوا تحابوا ۔[2]ہدیہ دیا کرو محبت بڑھے گی ۔ بلکہ ہدیہ کو رد کرنے کی بھی ممانعت وارد ہوئی ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " لا تردوا الهدية "[3]’’ تحفہ واپس نہ کیا کرو ‘‘ ۔ جہاں تک مارکیٹنگ کیلئے دیےجانے والے تحفوں کا تعلق ہے تو ان کی مذکورہ بالا اقسام کی رو سے جو شرعی صورتیں اور حکم بنتا ہے اس کی تفصیل کچھ یوں ہے ۔ یادگاری گفٹ کا شرعی حکم : شرعی نقطہ نگاہ سے یادگاری گفٹ میں کوئی قباحت نہیں بلکہ معاملات کے باب میں اس اصول "الأصل في المعاملات الحل " کو سامنے رکھتے ہوئے اہل علم نے اس کے جائز ہونے کا فیصلہ دیا ہے ۔نیز شریعت کے تحفے کے حوالے سے عمومی دلائل بھی اس کی تائید کرتے ہیں ۔ لیکن اس حوالے سے یہ شرط متعین کی ہے کہ یہ گفٹ ایسا نہ ہو جو بذاتِ خود حرام ہو یا اسے صرف حرام کام میں ہی استعمال کیا جا سکتا ہو ۔ یا اس کا غالب استعمال حرام میں ہی ہوتا ہو ،تو اس قسم کا تحفہ نہ دینا جائز ہوگا نہ لینا ،
[1] معجم مصطلحات الاقتصاد والمال وادارۃ الاعمال ص 486، الأنشطة الترويجية للشركات السعوديةص 45، 48 [2] أدب المفرد للبخاري : باب قبول الهدية، اس روایت کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے التلخیص الحبیر( 3/69-70) میں حسن قرار دیا ہے ۔ [3] مسند أحمد ، 1/404، علامہ ھیثمی نے مجمع الزوائد میں فرمایا’’ رجاله رجال الصحيح ‘‘ شیخ البانی رحمہ اللہ نے ارواء الغلیل میں اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے ۔