کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 342
کردیا کہ اس منافست اور رسہ کشی میں کسی دوسرے مسلمان بھائی کی ساکھ مجروح نہیں ہونی چاہئے اور نہ اس کو کسی قسم کا نقصان پہنچنا چاہئے ۔ تاکہ معاشرے میں الفت ومحبت کی فضا پروان چڑھے اور بغض وحسد کی فضا معدوم ہو ۔ لیکن دور حاضر میں بالعموم تب تک اپنی پروڈکٹ کو کامیاب تصور نہیں کیا جاتا جب تک دوسروں کی پروڈکٹ کے نقائص بیان نہ کردئے جائیں تقابل کے بغیر اپنی تشہیر کو نامکمل سمجھا جاتا ہے دوسرے کو خراب کہہ کر خود کو صحیح ثابت کرنے کا طریقہ بہت رواج پا چکا ہے ۔ جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : " لا ضرر ولا ضرار "[1]’’ نہ کسی کو نقصان دو نہ تمہیں نقصان دیا جائے ‘‘ ۔ اس لئے ایک مسلمان اور مومن تاجر کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنی پروڈکٹ کی ایڈورٹائزنگ کرے لیکن دوسرے مسلمان بھائیوں کی تنقیص کئے بغیر اور ان کی چیزوں سے مقارنہ کئے بغیر ورنہ کہیں اس حدیث کی ضمن میں نہ آجائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے‘‘۔[2] ہمارے معاشرہ میں عموماً جو اشتہارات نظر سے گذرتے ہیں اس میں اس طرح کے القابات جلی حروف میں ہوتے ہیں ’’اس میں جو مزہ ہے وہ کسی اور میں کہاں ‘‘بے شمار طریقوں سے تقابل پیش کیا جاتا ہے ۔ وغیرہ وغیرہ ۔ یہ اسلامی طرز تشہیر کا اصول ہے جبکہ مغربی ایڈورٹائزمنٹ میں تو نہ صرف کہ اس قسم کی تنقیص وتجریح کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے بلکہ تقابلی اشتہارات کو سب سے زیادہ کامیاب تصور کیا جاتا ہے ۔ پانچواں ضابطہ : ایسے اشتہارات سے پرہیز کرنا جو اسلامی عقائد ونظریات سے متصادم ہوں عقیدہ مسلمان کی زندگی کا سب سے اہم ترین سرمایہ ہے ، اس کے بغیر ایمان اور اسلام کی سلامتی خطرے میں پڑ جاتی ہے ، لہٰذا کسی بھی ایسی پروڈکٹ کی تشہیر نہ کی جائے جس سے مسلمان کے اخلاق اور اس کا عقیدہ متاثر ہو ۔ اس میں سب سے بنیادی چیز غیراللہ کے عرس واعیاد کیلئے اپنا پلیٹ فارم مہیا کرنا ، بروشر
[1] نن ابن ماجہ : كتاب الأحكام ، باب من بنى في حقه ما يضر بجاره .علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا [2] صحیح بخاری : كتاب البيوع ، باب لا يبيع على بيع أخيه .