کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 341
’’ اے نبی! اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر چادریں لٹکایا کریں۔ اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی پھر نہ ستائی جائیں گی اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے‘‘ ۔ چوتھا ضابطہ :اپنی پروڈکٹ کی ترویج کیلئے دیگربرانڈز کی مذمت نہ کی جائے اسلام نے جن اخلاقِ فاضلہ کی تعلیم دی ہے اس میں نمایاں اخلاق یہ بھی ہے کہ انسان کو اپنے دوسرے بھائی کیلئے ہمیشہ مثبت اور اچھی سوچ رکھنی چاہئے ، ایثار اور قربانی کے جذبہ سے سرشار رہنا چاہئے اس کے ساتھ ساتھ باہمی تعلق ومحبت کو فروغ دینے کی تعلیم دی ہے فرمان باری تعالی ہے : { وَالَّذِيْنَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيْمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ يُحِبُّوْنَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُوْنَ فِيْ صُدُوْرِهِمْ حَاجَةً مِّـمَّآ أُوتُوْا وَيُؤْثِرُونَ عَلٰى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَمَنْ يُّوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ} [الحشر: 9] ’’ اور (ان کے لئے) جنہوں نے اس گھر میں (یعنی مدینہ) اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنالی اور اپنی طرف ہجرت کرکے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور مہاجرین کو جو کچھ دے دیا جائے اس سے وہ اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہیں رکھتے بلکہ خود اپنے اوپر انہیں ترجیح دیتے ہیں گو خود کتنی ہی سخت حاجت ہو (بات یہ ہے) کہ جو بھی اپنے نفس کے بخل سے بچایا گیا وہی کامیاب اور با مراد ہے‘‘ ۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’ کوئی بھی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہی چیز پسندنہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے‘‘۔ [1] ہاں منافست اور ایک دوسرے سے آگے بڑھنے سے شریعت نے منع نہیں کیا لیکن یہ ضابطہ مقرر
[1] صحیح بخاری : كتاب الإيمان ، باب من الإيمان أن يحب لأخيه ما يحب لنفسه . صحیح مسلم : كتاب الإيمان، باب الدليل أن من خصال الإيمان أن يحب لأخيه المسلم ما يحب لنفسه من الخير .