کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 340
چیزوں کی روزیاں دیں اور اپنی بہت سی مخلوق پر انہیں فضیلت عطا فرمائی ‘‘۔ ہمارے معاشرے کا گراف کس حد تک گر چکا ہے اس کا اگر مشاہدہ کرنا ہے تو سائن بورڈز ، ٹی وی اشتہارات اور ہوڈنگز سے بخوبی ہوجاتا ہے کہ کیسے جنسی جذبات کو ہوا دی جارہی ہے ۔ فجور وفحاشی اور بے حیائی انتہا کو پہنچ چکی ہے ، ملبوسات کا اشتہار ہو ، شیمپو کا اشتہار ہو ، صابن یا صرف ہو ، کھانے پینے کی اشیاء سب پر نیم برہنہ عورتیں براجمان ہوتی ہیں ۔ جس سے عیاں ہوتا ہے عورت کو نیم برہنہ کئے بغیر کوئی پروڈکٹ فروخت ہو ہی نہیں سکتی!اس طرح کی حیا باختہ تشہیر محض پروڈکٹ پر منفی اثرات نہیں ڈالتی بلکہ معاشرے سے عفت وعصمت حیا وپاکدامنی کا جنازہ نکل جاتاہے ۔ عورت ایک آلہ ترویج بضاعت بن چکی ہے ۔ جو لوگ ایسا کرتے ہیں ان کے بارے میں فرمان باری تعالیٰ ہے : { إِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ أَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ آمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيْمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللّٰه يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ } [النور: 19] ترجمہ :’’جو لوگ مسلمانوں میں بےحیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے ‘‘ ۔ اسلام نے تو عورت کی آواز تک کو حسّاس قرار دیا ہے کہ جس سے برائی کے طالب لوگوں کی امیدیں وابستہ ہوجاتی ہیں اس لئے فرمایا : { يَا نِسَآءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِيْ فِيْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ وَّقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا} [الأحزاب: 32] ’’ اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو‘‘۔ اور پردے اور حیا کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا : {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَآءِ الْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِهِنَّ ذٰلِكَ أَدْنٰٓى أَنْ يُّعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللّٰه غَفُوْرًا رَحِيْمًا} [الأحزاب: 59]