کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 334
مطلع کیا جائے ۔ لہٰذاان کمپنیوں کیلئے ضروری ہوچکا ہے کہ وہ اپنی پروڈکٹس کی خصوصیات کے بارے میں لوگوں کو مطلع کریں اور اگر تاجروں کو اس عمل سے روک دیا گیا تو وہ لوگ تنگی اور تکلیف میں مبتلا ہوں گے، ان کی برانڈز کارخانوں اور گوداموں میں گل سڑ جائیں گی جس سے انہیں بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا ۔جو کہ شرعی مقاصد کے خلاف ہے۔ اس سے یہ بات مترشح ہوتی ہے کہ کاروبار کی تشہیر ایک جائز عمل ہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ جن ذرائع سے اس ایڈورٹائزنگ کو نشر کیا جاتا ہے وہ شریعتِ مطہرہ کے اصولوں اور ضابطوں کے عین مطابق ہوں اور اس کے معیار پر پورے اتریں ۔ان ضابطوں میں چند اہم ترین کا تذکرہ ہم آئندہ سطور میں کرتے ہیں ۔
ایڈورٹائزنگ کے شرعی اصول اورضابطے
سابقہ بحث سے واضح ہوا کہ شریعت مطہرہ میں کاروبار کی تشہیرکرنا اپنی پراڈکٹ اور برانڈ سے متعلق لوگوں کو آگاہی دینا اور گاہکوں کو اس کی خصوصیات سے آگاہ کرنا جائز اور مشروع ہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ اس کیلئے اختیار کیا جانے والاطریقہ اور ذریعہ بھی جائز اور مشروع ہونا چاہئے ۔شرعِ مطہرہ میں چند ایسے ضابطے اور اصول متعین کئے گئے ہیں جن کا خیال کرنے سے ایک مسلمان تاجر ایڈورٹائزنگ کے معاملات میں غیر شرعی چیزوں سے بچ سکتا ہے ۔
پہلا ضابطہ : سچائی اختیار کرنا اور جھوٹ اور مبالغہ آرائی سے پرہیز کرنا
شریعت اسلامیہ کا ایک مسلمان سے تقاضا ہے کہ وہ اپنے تما م معاملات ، اقوال وافعال میں سچائی اختیار کرے ۔دیگر معاملات کی طرح تجارتی معاملات میں اس پر بالخصوص توجہ دلائی گئی اور سچائی پر اجرِ عظیم کی نوید بھی سنائی گئی چنانچہ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’سچا اور امانت دار تاجر قیامت کے دن انبیاء، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا ‘‘۔[1]
[1] السنن الترمذي : کتاب البيوع ، باب ماجاء في التجار ، امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے ، لیکن شیخ البانی رحمہ اللہ اس روایت کو ضعیف قرار دیتے ہیں ۔ الغرض مفہوماً یہ روایت صحیح ہے جس کی تائید شریعت کے دیگر بیشمار دلائل سے ہوتی ہے