کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 332
گزرے تو اپنا ہاتھ اس میں داخل کیا، آپ نے اس میں نمی محسوس کی تو فرمایا: اے غلہ کے مالک یہ کیا ہے؟ غلہ فروخت کرنے والے نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ بارش کی وجہ سے گیلا ہوگیا ہے۔ آپ نے فرمایا تم نے اس بھیگے ہوئے مال کو اوپر کیوں نہیں رکھ دیا تاکہ لوگ دیکھ سکیں، پھر فرمایا جس نے دھوکہ کیا وہ ہم سے نہیں ‘‘۔ [1] مذکورہ بالا روایت سے دو چیزیں واضح ہوئیں : اول : پروڈکٹ کو لوگوں کے سامنے پیش کرنے کا جواز ۔ دوم : چیز کو پیش کرتے وقت دھوکہ اور فریب سے کام لینے کی ممانعت ۔ لہٰذا ایڈور ٹائزنگ کے وقت اگر کوئی شخص پروڈکٹ میں کمزوری یا کمی پائے تو اسے نمایاں کر کے بیان کردے ۔ امام ترمذی رحمہ اللہ مندرجہ بالا روایت نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ’’ یہ حدیث حسن صحیح ہے اہل علم کا اس پر عمل ہے ان کے نزدیک خرید و فروخت میں دھوکہ فریب حرام ہے‘‘۔  دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ قحط سالی اور گرانی کے وقت ایک دفعہ شام سے لوگوں کی ضروریات کی چیزیں جَوْ آٹا وغیرہ لیکر وارد ہوئے ، تو انہوں نے أحجار الزيت نامی جگہ پر پڑاؤ ڈالا اور پھر طبل بجانا شروع کردیا تاکہ لوگوں کو ان کی آمد کا علم ہوجائے ، چنانچہ لوگ ماسوائے گیار ہ یا بارہ افراد کے ان کے طبل کی آواز سن کر اس طرف نکل کھڑئے ہوئے ، دحیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ لوگ اس وقت جمعہ کی نماز میں تھے طبل کی آواز سن کر نکل کھڑے ہوئے‘‘ ۔ [2] مجاہد اور مقاتل کا بیان ہے کہ: ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ جمعہ دےر رہے تھے کہ دحیہ کلبی سامان ِتجارت لیکر مدینہ میں آن وارد ہوئے ،اس پر ان کے اہل خانہ نے دف بجانا شروع کردیا جس کی آواز سن کر لوگ جمعہ کا خطبہ چھوڑ کر ان کی طرف روانہ ہوگئے ۔ ‘‘[3]
[1] جامع ترمذی ، صحیح مسلم ، کتا ب الایمان ، باب من غشّ فليس منّا۔ [2] الجامع لأحكام القرآن للقرطبي 9/ 352 [3] الجامع لأحكام القرآن للقرطبي 9/ 353، التحرير والتنوير لإبن عاشور 11 / 228