کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 216
جواز کی استثنائی صورت
علامہ داؤد راز دھلوی رحمہ اللہ "باب الکفیل فی السلم" کے تحت وارد ہونے والی حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں:
اگر کسی خاص کھیت کے غلہ میں یا کسی خاص درخت کے میوہ میں سلم کرے اور ابھی وہ غلہ یا میوہ تیار نہ ہوا ہو تو یہ سلم درست نہ ہوگی۔لیکن تیار ہونے کے بعد خاص کھیت اورخاص پیداوارمیں بھی سلم کرنا درست ہے۔اس (ممانعت)کی وجہ یہ ہے کہ جب تک غلہ یا میوہ پختگی پر نہ آیا ہو اس کا کوئی بھروسہ نہیں ہو سکتا کہ غلہ یا میوہ اگے گا یا نہیں؟۔احتمال ہے کہ کسی آفت ارضی یا سماوی سے یہ غلہ اور میوہ تباہ ہوجائے پھر دونوں میں جھگڑا ہو۔[1]
(8) شیئرز کے سودوں میں بیعِ سلم جائز نہیں
حافظ ذوالفقار علی حفظہ اللہ رقمطراز ہیں:
شیئرز کے سودوں میں چونکہ کمپنی کا نام ذکر کرنا ضروری ہوتا ہے جس سے اس کی حیثیت متعین چیز میں سلم کی ہو جاتی ہے جو ناجائز ہے، ممکن ہے جب سپردگی کا وقت آئے مارکیٹ میں اس کمپنی کے شیئرز دستیاب نہ ہوں لہٰذا شیئرز میں بیعِ سلم جائز نہیں۔[2]
(9)کپڑوں میں بیعِ سلم جائزہے
مالکیہ ، شافعیہ اور حنابلہ نے کپڑوں میں بھی بیع سلم کو جائز قرار دیا ہے۔[3]
علامہ ابن المنذررحمہ اللہ نے کپڑوں میں بیع سلم کے جواز پر اجماع نقل کیا ہے.[4]
(10)سلم میں رہن اور ضمانت(گارنٹی) طلب کرنا
بیع سلم میں بیچی گئی چیز چونکہ فروخت کنندہ کے ذمہ ادھار ہوتی ہے لہٰذا خریدار حوالگی یقینی بنانے کے لئے رہن یا گارنٹی کا مطالبہ کرسکتا ہے۔ سورۃ البقرۃ کی آیت سے بیع سلم کے جواز پر استدلال کیا جاتا ہے اس کے
[1] صحیح بخاری:کتاب السلم، ترجمہ و تشریح از مولانا محمدداؤد راز، جلد 3
[2] 2دور حاضر کے مالی معاملات کا شرعی حکم، ص :169
[3] فقہ الحدیث 312/2
[4] الاجماع، مترجم ص 112