کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 205
تاریخ پر خریدار کو ان ان متعین صفات کی حامل چیز مہیا کرے گااور خریدار مطلوبہ شئے کی مکمل قیمت پیشگی (Advance)اُسی مجلسِ عقد میں ادا کرے ۔‘‘
مزیدآسان الفاظ میں یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ ’’مخصوص صفات کی حامل چیز خریدنے کا معاملہ طے کرکے قیمت مکمل طور سےپہلے فوری ادا کر دینا اور چیز بعد میں یا کچھ تاخیر سے حاصل کرنا ، بیع السلم یا بیع السلف کہلاتا ہے۔‘‘
بیعِ سلم کاحکم
یہ معاملات کی ایسی قسم ہے کہ جو کتاب و سنت اور اجماع امت کی رو سے جائز ہے۔
قرآن کریم سے ثبوت
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَدَايَنْتُمْ بِدَيْنٍ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى فَاكْتُبُوهُ} [البقرة: 282]
ترجمہ: ’’اے ایمان والو ! جب تم آپس میں مقررہ وقت تک ادھار کا معاملہ کیا کرو تو اس کو لکھ لیا کرو‘‘۔
مفسر قرآن، حبر امت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ’’میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ مقررہ مدت تک ضمانت دی گئی ’’بیع السلف‘‘ کو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں جائز قرار دیا ہے اور اس کی اجازت دی ہے، اور پھر انہوں نے بطو ر دلیل کے مذکورہ آیت پڑھی۔‘‘ [1]
سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثبوت
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہاں بیع کا یہ سلسلہ اپنے حساب سے موجود تھا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ اصلاحات کے ساتھ باقی رکھا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو شخص بیع السلف (بیع السلم) کرنا چاہتاہے وہ معلوم وزن ، معلوم ومتعین پیمانے اور معلوم و متعین مدت کے ساتھ کرے۔‘‘[2]یہ حدیث بیع السلم کے جواز کی دلیل ہے ، مزید
[1] کتاب الام: باب السلف۔ مصنف عبدالرزاق :ص 14064
[2] صحيح بخاری : كتاب السلم، باب السلم فی وزن معلوم