کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 202
جراستے روکے جائیں ، اور اس کے سامنے بند باندھا جائے ۔ لہٰذا میرے خیال میں ضمانت کے طلب گار پر لازم ہے کہ ضمانت فراہم کرنےوالے کے پاس اتنی مالیت کی رقم رکھوا دے جس سے ادائیگی ممکن ہوسکے ۔ اور یہ کاروائی ان اصولوں سے بالکل متفق ہے جوکہ بعض بینک لازم قرار دیتے ہیں کہ کلائنٹ ضمانت کے خط کے مساوی رقم جمع کرائے ۔اور اسی کیفیت کو فل مارجن کا نام دیا گیا ہے ۔ تو کلائنٹ کی جانب سے بینک میں رکھوائی گئی یہ رقم بینک کے پاس بطور رھن تصور کی جائے گی ۔ تاکہ بوقت ضرورت بینک اس رقم سے مستفید کو ادائیگی کر سکے ۔[1] اس کاروائی میں بیش بہا فوائد ہیں جن کی تفصیل کچھ یوں ہے : (1) ان افراد کا راستہ روکنا جو ٹینڈرز اور منصوبوں میں شامل ہونے کے بعد خود کے ذمہ عائد معاہدات کی پاسداری کرنے کی اہلیت اور استطاعت نہیں رکھتے ۔ یعنی یہ شرط لاگو کرنے سے ٹینڈرز اور بولیوں میں وہی شخص دلچسپی لے گا اور شریک ہوگا جو اس کی تنفیذ کی بھی اہلیت رکھتا ہو ۔ (2) ایسا طریقہ کار اختیار کرنے سے کاموں کا دائرہ پھیلانے کی لا لچ اور حرص کے سامنے بھی بند باندھنا ممکن ہوگا ۔ کہ انسان کسی ایسے کام میں ہاتھ ہی نہ ڈالے جس کو وہ کر نہیں سکتا ۔ اور اگر انسان ایسے کام میں داخل ہوا جو وہ کر نہیں سکتا تو وہ اس صورت میں بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا ، اور اس کی معیشت اور مالی
[1] نوٹ : بینک گارنٹی کی بعض صورتوں میں اہل علم کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے البتہ مندرجہ بالا مسئلہ کی جملہ صورتوں کا جائزہ لینے کے بعد جو رائے قریب تر صواب ہے اسے درجِ ذیل نکات میں بیان کیا جاتا ہے ۔ a تمام فقہاء کے نزدیک ضمانت کی اجرت جائز نہیں ۔لہٰذا اس بنا پر بینک گارنٹی کی مروجہ صورت صحیح قرار نہیں پاتی ۔ کیونکہ : گارنٹی ایک رضاکارانہ عمل ہےجو بغیر معاوضہ کے انجام دیا جاتا ہے ۔ جبکہ صارف کی طرف سے جو رقم یا کوئی قیمتی چیز بطور گروی رکھوائی جاتی ہے وہ بینک کے پاس بطور قرض ہوتی ہے اور جب قرض پر اجرت کا مطالبہ صحیح نہیں تو اس کی ضمانت پر بھی صحیح نہیں ہو سکتا ۔ سعودی عرب کی فتویٰ کمیٹی نے اس کے ناجائز ہونے کی وجہ کی نشاندہی فرمائی کہ ’’ بطور کور ( غطاء ) جمع کرائی گئی رقم بینک کے پاس رہن کی حیثیت رکھتی ہے ۔ ضامن ( بینک ) کا اس سے فائدہ حاصل کرنا حرام ہے ۔( أبحاث هيئة کبار العلماء ج 5 ، ص 283 ) بقیہ اگلے صفحہ پر ملاحظہ فرمائیں