کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 166
(6) سودی بینکوں کے ظلم اور استحصال کے لئے شرعی دلیل کی فراہمی:
اس صدقہ کے حامی علماء کو چاہئے تھا کہ اگر ایسا صدقہ لگانا تھا تو کم از کم اس کے لئے دلائل فراہم کرتے وقت اتنا ضرور خیال کر لیا جاتا کہ کہیں ان دلائل کا سہارا سودی بینک نہ لیں ، کہ جن کی مخالفت میں اسلامی بینکنگ کی پوری مارکیٹ قائم ہے، لیکن اتنے زور و شور سے دلائل دئے گئے اور بودے دلائل کا اتنا ڈھیر لگا دیا گیا اور اتنی بحوث لکھ دی گئیں کہ سودی بینکوں کو اپنا ظلم و استحصال شرعی سانچہ میں ڈھالنا آسان ہوگیا۔اسی لئے کہا جاتا ہے کہ ’’عذر گناہ بدتر از گناہ‘‘۔
نام نہاد صدقہ و جرمانہ کا صحیح و حقیقی متبادل
مروجہ اسلامی بینکوں کو چاہئے کہ وہ کسی صارف سے معاہدہ کرنے سے پہلے اس کی حقیقی مالی استعداد کا علم ضرور حاصل کریں تاکہ ادائیگی میں تاخیر سے بچنا ممکن ہو۔
صارف سے ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں کسی بھی عملی اقدام سے پہلے تنگدست اور مالدار میں فرق ضرور رکھا جائے ۔ تنگدست وہ شخص ہے جس کے پاس موجود رقم اس کی اور اس کے خاندان کی کفالت سے زائد نہ ہو۔ایسا تنگدست شریعت کی نظر میں مہلت کا مستحق ہے ، بلکہ اکثر علماء کے نزدیک اسے مہلت دینا واجب ہے۔
اگر صارف قرض ادا کرنے کی صلاحیت رکھنے کے باوجود تاخیر کرتا ہے تو اس پر مالی جرمانہ کے علاوہ اور کوئی بھی سزا دی جاسکتی ہے۔
ایسے معاملہ میں بینک کے لئے یہ بھی جائز ہے کہ وہ صارف پر یہ شرط لگائے کہ ادائیگی کی صلاحیت ہونے کے باوجود تاخیر کی صورت میں اسے باقی ساری اقساط ایک ساتھ ادا کرنی ہوں گی۔
اسی طرح بینک ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں بیع فسخ کرنے کا بھی مجاز ہے اور اسے یہ شرعی حق حاصل ہے کہ جو چیز اس نے صارف کو بیچی تھی وہ اس سے واپس لے کر اس کی ادا کردہ رقم لوٹا دے۔