کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 161
حقدار ہیں؟۔یہی وجہ ہے کہ اس پورے معاہدے میں عملی طور پر تو درکنار تحریری صورت میں بھی ایسی کوئی شرط یا شق نہیں ملتی جس میں بینک صارف کو کسی طرح کی مہلت دینے کا پابند نظر آئے۔ اسلامی بینک اپنے ہر صارف کو ایک ہی نظر سے دیکھتا ہے کہ وہ ٹال مٹول کر کے اس کا مال کھانے کی کوشش میں ہے اور کسی طرح اس سے وہ پیسہ واپس وصول کر لیا جائے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سودی نظام بینکاری کو چھوڑ کر اسلامی نظام بینکاری کی جانب آنے والے افراد یقینی طور پر اچھے مسلمان ہیں جو کسی نہ کسی طرح سود سے بچنا چاہتے ہیں ، اسلامی بینک کو بھی چاہئے کہ اپنےصارفین کا احترام کرتے ہوئے اور ان کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے انکے بارے میں حسن ظن رکھے اور یہ کوشش کرے کہ اپنے نادہندگان میں تنگدست اور مالدار کا فرق رکھے ، اور ایسا تنگدست جو کہ اپنی اصل رقم ادا کرنے سے بھی قاصر ہے اس پر مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے اسے مہلت دی جائے اور اگر وہ بالکل ہی تہی دامن ہو تو اس سے صدقہ لینے کے بجائے قرآنی حکم کے مطابق اس پر صدقہ کرے ، اور فرمان الہِی کے مطابق یقیناً یہی اسلامی بینک کے حق میں بہتر ہے۔ (2) کیا یہ واقعی صدقہ ہے یا تاخیر پر جرمانہ ہے؟ اسلامی بینک کی جانب سے صارف کو تاخیر کی صورت میں اضافی رقم کا پابند کیا جانا کسی صورت بھی صدقہ نہیں کہلایا جاسکتا کیونکہ: 1.اس رقم کی بنیاد قرض کی ادائیگی میں تاخیر ہے۔ 2.اس رقم کا تعین قرض کی بقایہ رقم اور تاخیر کی مدت کو دیکھ کرکیا جاتا ہے۔ جیسا کہ اسٹیٹ بینک نے مرابحہ کے حوالہ سےاس رقم کو () تصور کیا اور اس کے تعین کا طریقہ کار بیان کیا کہ:‘‘ "A sum calculated @ ------% per annum for the entire period of default, calculated on the total amount of the obligations remaining un-discharged۔" رقم کا حساب مدت نادہندگی کے ۔۔۔۔فیصد (جسے بینک طے کرے گا) سالانہ سے ہوگا، جسے قرض کی