کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 16
اسلامی بینکاری کی موجودہ صورت حال : اسلامی بینکاری سسٹم سے واقفیت کے بعد ہمیں یہ بات کہنے میں کوئی تأمل نہیں کہ اسلامی بینک مکمل طور پر شرعی احکامات کی پاس داری نہیں کرتے اور نہ ہی یہ خود کو اسلامی اصولوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اس میدان میں کئی دہائیوں کا تجربہ اس امر کا عینی شاہد ہے ۔ اگر یہ کہا جائے کہ مروجہ اسلامی بینک قرآن کریم اور شریعت اسلامیہ کے متعین کردہ تین بنیادی مبادی کے حصول میں مکمل طور پر ناکا م ہوچکےہیں تو یہ غلط نہیں ہوگا ۔ کیونکہ صحیح اسلامی بینکاری کے قیام کے لئے ان تین بنیادی مبادی کا ہونا ضروری ہے ۔ (1)مال لوگوں کے گزران کے قائم رکھنے کا ذریعہ بنے اور بے وقوفوں اور کم عقل لوگوں کی شاہ خرچیوں اور فضول خرچیوں کا سبب نہ بنے ۔ } وَلَا تُؤْتُوا السُّفَھَاۗءَ اَمْوَالَكُمُ الَّتِىْ جَعَلَ اللّٰهُ لَكُمْ قِيٰـمًا وَّارْزُقُوْھُمْ فِيْھَا وَاكْسُوْھُمْ وَقُوْلُوْا لَھُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا ؁{ (النسآء:5) بے عقل لوگوں کو اپنا مال نہ دے دو جس مال کو اللہ تعالیٰ نے تمہاری گزران کے قائم رکھنے کا ذریعہ بنایا ہے ۔ (2) مال صرف دولت مندوں کے ہاتھوں میں گردش کرتا نہ رہ جائے ۔ كَيْ لَا يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الْأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ (الحشر: 7) تاکہ تمہارے دولت مندوں کے ہاتھ میں ہی یہ مال گردش کرتا نہ رہ جائے ۔ (3) معاشی نظام اور اس کی پالیسیاں عدل پر قائم ہوں ان میں ظلم کا شائبہ نہ پایا جائے ۔ فرمان باری تعالیٰ ہے : { وَاِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُوْنَ وَلَا تُظْلَمُوْنَ} (البقرة: 279) ہاں اگر توبہ کر لو تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے، نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔ اگر بعینِ انصاف دیکھا جائے تو اسلامی بینکوں کے پاس ان تینوں مبادی کا فقدان ہے ۔ بینکوں کی شرائط ، کاروباری پالیسی ، اور پیکیجزدیکھنے سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ غریب کو یہاں سے کچھ نہیں مل سکتا ۔ پھر رقوم کے تناسب سے ویٹ دینا، بینک کا خود کو کسی بھی متوقع خسارے سے بچانے کیلئے من مرضی کے ضوابط