کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 157
المقررة، على أن تصرف في وجوه الخير بمعرفة هيئة الرقابة الشرعية للمؤسسة ولا تنتفع بها المؤسسة‘‘.[1] ’’جائز ہے کہ مرابحہ کے معاہدے میں صارف (خریدار ) کا مقررہ وقت پر اقساط کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں ایک مخصوص رقم یا قرض کے تناسب سے کچھ رقم کی ادائیگی کا التزام بھی تحریر کردیا جائے جو کہ فلاحی کاموں میں استعمال کی جائے گی، ایسے فلاحی کام جو اس بینک کے شریعہ سپروائزری بورڈ کی معرفت میں ہوں ، اور اس رقم سے بینک کوئی فائدہ حاصل نہ کرے‘‘۔ اسٹیٹ بینک کی ہدایات کے مطابق : "Where any amount is required to be paid by the Client under the Principal Documents on a specified date and is not paid by that date, or an extension thereof, permitted by the Institution without any increase in the Contract Price, the Client hereby undertakes to pay directly to the Charity Fund, constituted by the Institution2 "[2]. ’’ جب بنیادی معاہدہ کے تحت صارف پر ایک مقررہ وقت میں مخصوص رقم کی ادائیگی لازم ہو اور وہ ادائیگی نہ کر سکے ، اگرچہ بغیر کسی اضافی رقم کے بینک کی جانب سے اس مدت میں توسیع کردی جائے تو بھی نادہندہ رہے، تو اس معاملہ میں صارف اپنے اوپر یہ لازم کرے کہ وہ بینک کے خیراتی فنڈ میں کچھ رقم دے گا‘‘۔ مفتی تقی عثمانی صاحب لکھتےہیں : ’’ تاخیر کے سد باب کا ایک معقول طریقہ وہ ہے جو میں نے ابتداء میں پیش کیا تھا اور وہ بعد میں کافی مقبول ہوا ، وہ یہ کہ مرابحہ یا اجارہ کے معاہدے میں مدیون یہ بات بھی لکھے کہ اگر میں نے ادائیگی میں تاخیر کی تو اتنی رقم کسی خیراتی کام میں خرچ کروں گا۔یہ رقم دین ( قرض ) کے تناسب سے بھی طے کی جاسکتی ہے ۔ایسی رقم سے ایک خیراتی فنڈ بھی قائم کیا جاسکتا ہے ۔اس فنڈ سے کسی کی
[1] المعايير الشرعية : المرابحة ، رقم المعيار 5 / 6،ص 97 - 98 [2] Murabaha document # 1 , Clause 10.1 State Bank of Pakistan