کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 154
شرح سود کو معیار بنانے کے حوالہ سے اسلامی بینک کے سرکردہ افراد کا یہ کہنا ہے کہ یہ اسلامی بینک کی مجبوری ہے کیونکہ اسے مارکیٹ میں رہنا ہے اور چونکہ دیگر بینکوں سے بھی اس کے معاملات ہوتے ہیں اس لئے اپنے معاملات کو منضبط کرنے کے لئے اسے یہ انتہائی قدم اٹھانا پڑتا ہے۔ اس دلیل کو دیکھتے ہوئے تو ہمارے ذہن میں ایک اور انتہائی کربناک سوال جنم لیتا ہے کہ کیا اسلامی بینک جس کے قیام کا بنیادی مقصد سود کو بینکاری نظام سے مٹانا تھا وہ خود سودی بینکوں سے سودی لین دین میں اس حد تک ملوث ہوچکا ہے کہ اسے مجبوراً شرح سود کو اپنے شرعی معاملات میں بھی معیار مقرر کرنا پڑ رہا ہے؟۔اگر اسلامی بینکوں کے معاملات کا طائرانہ جائزہ لیا جائے تو بادی النظر میں معاملات ایسے ہی محسوس ہوتے ہیں ، کیونکہ :  اسلامی بینکوں میں ملنے والا منافع سودی بینکوں سے ملنے والے منافع سے بالکل قریب ہوتا ہے، اور جس طرح سودی بینکوں میں شرح منافع بڑھتا ہے اسلامی بینک بھی اپنامنافع بڑھاتے ہیں ۔ اس کی وضاحت درج ذیل چارٹ میں ملاحظہ کیجئے۔ اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ مختلف بینکوں کا ماہ ستمبر 2012 میں (Saving Account) پر منافع کا کیا تناسب تھا۔ ان بینکوں میں اسلامی اور سودی دونوں بینکوں کا شرح منافع بیان کیا گیا ہے، جو کہ ان بینکوں کی ویب سائٹ پر دیکھا جاسکتا ہے۔ /