کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 14
اور جس ظلم اور استحصال سے جان چھڑا نے کیلئے اس نظام کا آغاز کیا گیا تھا وہی ظلم واستحصال مزعومہ اسلامی بینکوں کا خاصہ بن گیا ۔ صحیح اسلامی بینکاری نظام کا قیام بہت ضروری ہے : بعض ارباب علم ودانش مروجہ اسلامی بینکوں کے طرز عمل کو دیکھ کر ان خیالات کا اظہار کرتے ہیں کہ اسلام میں بینکاری سسٹم کی کوئی گنجائش نہیں ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ رائے مبنی بر حقیقت نہیں ،بلکہ فرائض سے پہلو تہی اختیار کرنے اور حقائق سے چشم پوشی کے مترادف ہے ۔ صحیح اسلامی بینکاری نظام کیوں ضروری ہے ؟ اس لئے کہ آج کے معاشی نظام میں بینکوں کی اہمیت روز افزوں ہے ۔بینکوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر محمود احمد غازی لکھتے ہیں :’’ بینکوں کی حیثیت موجودہ معاشی نظام میں نظام اعصاب کی ہے ۔ بینکوں ہی کے ذریعے پوری دنیا کی معیشت چل رہی ہے ۔ بینکوں ہی کے ذریعے تجارتی سرگرمیاں فروغ پارہی ہیں ۔ بین الاقوامی تجارت کو جو ادارے کنٹرول کر رہے ہیں وہ بڑے بڑے بینک ہیں ۔ سرمایہ کار اور کاروبار کرنے والے فریق عامل کے درمیان رابطے کا سب سے مؤثر اور آسان ذریعہ بینکاری کا نظام ہے ۔ اگر بینک یہ کام نہ کریں تو نہ صرف بڑے بڑے سرمایہ داروں کے لیے ، بلکہ چھوٹی چھوٹی بچتیں رکھنے والوں کے لیے بھی ممکنہ فریق عامل تک پہنچنا اور فریق عامل کا انتخاب کرکے اپنا سرمایہ یا بچت اس کے کام یا منصوبہ میں لگانا تقریبا ناممکن ہے ۔ قابل اعتماد مضارب یا قابل اعتماد شریک کا حصول ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہے ۔ بینکوں کے ذریعے یہ کام بہت آسانی سے ہوجاتا ہے ۔ پھر عالمی سطح پر جو تجارتی اور اقتصادی سرگرمیاں ہیں مثلادرآمد وبرآمد کا نظام ہے ، مختلف ممالک کے آپس میں معاشی روابط ہیں ، تجارتی لین دین ہے ، ان سب کے لیے ضروری ہے کہ ایک ایسا ادارہ موجود ہو جو اس پورے عمل میں رابطے کا فریضہ انجام دے ۔ رابطے کا یہ فریضہ بڑی حد تک بینک انجام دیتے ہیں اور بینکوں کے ذریعے یہ کام بہت آسانی سے ہوجاتا ہے ۔ پھر جو لوگ بین الاقوامی سطح پر لین دین کرنا چاہتے ہیں یا جن کا درآمد وبرآمد کا کاروبار ہوتا ہے ، ان کو مختلف ممالک کے قوانین سے واقفیت حاصل کرنی پڑتی