کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 110
آپ کیا فرماتے ہیں(یعنی کیا اس کی بیع بھی حرام ہے؟)جن کے ذریعہ لکڑی کی کشتیوں کی پیوند کاری کی جاتی ہے اور کھالوں کو دھن دیا جاتا ہے(تاکہ وہ نرم پڑجائیں)اور لوگ اُن کے ذریعہ روشنی حاصل کرتے ہیں۔؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ : نہیں وہ (چربی کی خرید وفروخت) بھی حرام ہے پھر اس وقت رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے(تین مرتبہ)یہ فرمایاکہ:اللہ یہودیوں کوہلاک وبرباد کرے جن پر اللہ تعالیٰ نے چربیوں کو حرام قرار فرمایا مگر اُنہوں نے (اُسے خود تواستعمال نہیں کیا بلکہ)اسے پگھلایا ،پھر اُسے بیچااور اُسکی قیمت کھاگئے‘‘۔[1]اورایک دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ: یقیناً جب اللہ تعالیٰ کسی قوم پر کسی چیز کے کھانے کو حرام فرمادیتا ہے تو اُس قوم پر اُس کی قیمت کو بھی حرام فرمادیتا ہے، (یعنی اُسے بیچنا اور بیچ کر اُس کی قیمت کھانا بھی حرام ہے)۔[2] اور شراب کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مبارک ہے: بے شک جس اللہ تعالیٰ نے شراب کے پینے کو حرام قرار دیا ہے اُس نےاُس کی خرید و فروخت ، تجارت وکاروبار کو بھی حرام قرار دیاہے۔ نوٹ: گذشتہحدیث میں میتۃ یعنی وہ حلال خشکی کا جانور جو بغیر ذبح کیے مر جائے اسے حرام قرار دیا گیا ہے لیکن دوسری روایات میں کچھ چیزیں اس حکم سے مستثنیٰ ہیں جیسے: جراد یعنی ٹڈی کا استثناء موجود ہے کہ جس کا کھانا ، استعمال اور بیع بھی حلال ہے،ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ’’ ہم نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چھے یا سات غزوات میں شرکت کی جن میں ہم آپ کے ساتھ ٹڈی کھاتے رہے ‘‘۔[3]اسی طرح مردہ جانور کی کھال کو رنگ دیا جائے تو اسے بھی استعمال اور خریدا و بیچا جاسکتا ہےجیساکہ
[1] صحيح البخاري: باب بيع الميتة والأصنام، صحيح المسلم :باب تحريم بيع الخمر [2] سنن أبي داؤد: باب في ثمن الخمر والميتة [3] صحیح البخاري:كتاب الذبائح والصيد،باب أكل الجراد