کتاب: جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت - صفحہ 10
♦کویت فنانس ہاؤس ( کویت ) 1977ء
♦ بحرین اسلامک بینک 1979ء
♦ ابو ظہبی اسلامک بینک 1997ء [1]
نیز اس کے علاوہ اور بھی بہت سے اسلامی بینک وجود میں آئے اور عالم اسلام میں بالخصوص اور اقوام عالم میں بالعموم اپنا لوہا منوایا ۔
چوتھا مرحلہ : جامع اقدامات :
ان اقدامات میں تمام کےتمام بینکاری سسٹم کی اسلامائیزیشن کی عملی جدوجہد تھی۔ تاکہ عالمِ مغرب پر یہ عیاں ہو کہ اسلامی اقتصادی نظام ہر جگہ ومقام اور ہر وقت کیلئے موزوں ہے ۔ اور اپنے واجبات کی ادائیگی کسی بھی دوسرے نظام کے مقابلے میں بہتر سے بہتر انداز میں کرسکتا ہے۔ اس کاوش کے نتیجے میں بہت سے اسلامی ملکوں نے روایتی بینکاری نظام سے جان چھڑانےاور مالیاتی اداروں میں مکمل اسلامی نظام کے نفاذ کی خاطر خواہ کوشش کی ۔ جن میں پاکستان ، سوڈان ، وغیرہ شامل ہیں ۔ بہت سے مغربی ممالک کے بینکوں نے بھی اسلامی شاخیں کھولنے کا اعلان کردیا ۔ انہی اقدامات کا نتیجہ ہے کہ پوری دنیا میں سن2008ءمیں ان بینکوں کی تعداد 396 تک جا پہنچی جو دنیا کے 53 ممالک میں قائم ہوئیں۔ اور ان بینکوں کےاثاثہ جات (Assets) 442 بلین ڈالر تھے۔ جبکہ وہ کمرشل بینک اور روایتی بینک جنہوں نے اسلامی شاخیں کھولی ہوئیں تھیں اور اسلامی پروڈکٹس فراہم کرتے تھے ان کی تعداد 320بینک تھی ۔ اور ان کےاثاثہ جات(Assets) 200 بلین ڈالر تھے۔ [2]
ارض پاکستان میں بلاسود بینکاری کے قیام کی کاوشیں
اسلامی بینکاری کے قیام اور استحکام کے لئے پاکستان بھی پیش پیش رہا ہے ۔ اور مختلف محاذوں پر سودی لعنت پر مبنی نظام سے خلاصی اور قرآن وسنت کے پیش کردہ معاشی اصولوں کی روشنی میں ایسے طریقہ کار کیلئے
[1] www.alukah.net
[2] www.biltagi.com