کتاب: البیان شمارہ 18 - صفحہ 97
رہنا (21)درود شریف پڑھنا۔ چھٹا علاج:یہشعور کہ غم گناہوں کی بخشش کا ذریعہ ہیں ایک سچا مسلمان اس بات کو جانتا ہے کہ اسے دنیا میں جو بھی چھوٹا بڑا غم یا پریشانی لاحق ہوتی ہے اس کے بدلے اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں جیسا کہ صادق ومصدوق جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مسلمانوں کو جب کوئی رنج، دکھ فکر، حزن ایذا اور غم پہنچتا ہے یہاں تک کہ کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰٰٰ اس کے ذریعہ اس کے گناہ دور کر دیتا ہے۔‘‘ اس حدیث کی روشنی میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایک مسلمان کو پہنچنے والا ہر غم اور پریشانی دکھ محض بیکار نہیں بلکہ اس کی نیکیوں اور اچھائیوں میں اضافے اور اس کے گناہوں میں کمی کا باعث ہے۔(شرط)یہ ہے کہ انسان کا عقیدہ درست ہو اور وہ صبر کرے۔علمائے سلف میں سے بعض نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ اگر غم نہ ہوتے تو ہم قیامت کے دن مفلس اور خالی ہوتے،ان میں سے بعض وہ بھی تھےجو غم پریشانی اور مصیبت پر ایسے ہی خوش ہوتے جیسے ہم کوئی نعمت ملنے پر خوش ہوتےہیں۔کسی کی غلطی کی سزا اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں ہی دے دے اور آخرت کا عذاب اس سے ختم کر دیا جائے تو اس سے بڑھ کر اور کیا بات ہوگی۔ مسند احمد میں یہ روایت ہے کہ عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک آدمی کی ملاقات ایسی عورت سے ہوئی جو زمانہ جاہلیت میں جسم فروشی کیا کرتی تھی،اس آدمی نے اس عورت سے چھیڑ خانی شروع کردی اس عورت نے کہا رک جاؤ اللہ تعالیٰ نے زمانہ جاہلیت کا دور ختم کردیا ہے،اور ہمیں اسلام کی طرف ہدایت دی ہے، جب اس نے یہ الفاظ سنے تو گھبرا کر جلدی سے پیچھے ہٹ گیا، کہ اچانک اس کا چہرا دیوار سے رگڑ کھا کر زخمی ہوگیا، وہ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا،اور سارا ماجرا سنایا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے بندے اللہ تعالیٰ نے تیرے ساتھ بھلائی کا ارادہ کیا ہے،کیونکہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے ،تو اس کو اس گناہ کی سزا بہت جلد دے دیتا ہے،اور جب کسی کے ساتھ برائی کا ارادہ کرتاہے تو اس کی سزا قیامت تک کے لیے مؤخر کردیتا ہے ،تاکہ اس کو جہنم کی آگ میں پھینکے۔‘‘